پرشاہ ویی-گاش
پرشاہ: ویی-گاش، וַיִּגַּשׁ، Vayigash
ویی-گاش، عبرانی کیلنڈر کے گیارہویں ہفتے کا پرشاہ ہے اور آپ کلام میں سے ان حوالوں کو پڑھیں گے۔
توراہ- پیدائش 44:18 سے47:27
ہاف تاراہ- حزقی ایل 37:15 سے 28
بریت خداشاہ- لوقا 6:12 سے 16
پرشاہ ویی-گاش کا مطلب ہے "وہ نزدیک گیا”۔ جب آپ کلام میں سے ان حوالوں کو پڑھیں تو خدا کے کلام کی ان باتوں پر دھیان دیں۔
- یہوداہ جب یوسف کے نزدیک گیا تو اس نے اسے کہا کہ وہ اسے بولنے کی اجازت دے اور اس پر نہ بھڑکے کیونکہ یوسف "فرعون کی مانند” ہے۔ یہوداہ اس سے عاجزی سے بات کر رہا تھا۔ کیا وہ اس لئے عاجز تھا کہ وہ جانتا تھا کہ یوسف ، فرعون کے بعد دوسرا بڑا حاکم ہے اور اسکے ساتھ سختی سے بھی پیش آسکتا تھا؟ یا کیا یہوداہ کا رویہ اب بدل گیا تھا؟
- یہوداہ ، مصر کے بڑے حاکم یوسف سے اپنے بھائی بنیمین کے لئے اپنے باپ کی خاطر رحم کی بھیک مانگ رہا تھا کہ یوسف اسکو قید کر لے مگر بنیمین کو اپنے بھائیوں کے ساتھ واپس بھیج دے تاکہ اسے اپنے باپ کا برا حال نہ دیکھنا پڑے۔ یہوداہ ہی تھا جس نے یوسف کو بیچنے کا مشورہ دیا تھا۔ اس وقت اس نے اپنے باپ کا ہرگز نہیں سوچا تھا کہ ان کی اس حرکت سے انکے باپ پر کیا بیت سکتی ہے۔ وقت اور حالات سے یہوداہ نے بہت کچھ سیکھ لیا تھا۔ اب وہ پہلا جیسا نہیں رہا تھا۔ کیا آپ اپنے ماضی میں جھانک کر اپنے لئے سوچ سکتے ہیں کہ آپ پہلے جیسے نہیں رہے؟ کیا آپ کا ماضی میں رویہ زیادہ اچھا تھا یا آپ کے خیال میں آپ کا رویہ اب زیادہ اچھا ہوگیا ہوا ہے؟
- یوسف سے ضبط نہ ہو سکا اس نے اپنے آدمیوں کو باہر جانے کو کہا وہ چلا چلا کر رونے لگ گیااور اس نے اپنے بھائیوں کے سامنے اپنے آپ کو ظاہر کیا اور اپنے بھائیوں سے کہا میں یوسف ہوں۔ کیا میرا باپ اب تک جیتا ہے؟ اسکے بھائی گھبرا گئے۔ یوسف نے کبھی کیوں اپنے باپ کےپاس جا کر اسکو ملنے کی کوشش نہیں کی تھی وہ کیوں اب تک چپ تھا؟
- یوسف نے ایک بار پھر سے ان سے کہا کہ وہ انکا بھائی ہے جسکو انھوں نے بیچ کر مصر پہنچوا دیا تھا۔ اس نے ساتھ ہی کہا کہ وہ پریشان نہ ہوں کیونکہ خدا نے جانوں کو بچانے کے لئے اسکو انکے آگے بھیجا۔ اس نے انھیں بتایا کہ ملک میں ابھی پانچ سال اور کال پڑنا ہے اور وہ سب اسکے ساتھ رہ سکتے ہیں۔ اس نے کہا پس تم نے نہیں مجھے خدا نے یہاں بھیجا ہے۔ کال پڑنے کے بعد اور اپنے بھائیوں کو مصر میں آکر اناج خریدتے دیکھ کر یوسف کو خدا کے دکھائے ہوئے خوابوں کا مطلب ، سب کچھ ایک ایک کر کے سمجھ میں آ گیا ہوگا۔وہ سمجھ گیا تھا کہ خدا نے یہ سب کچھ کیا ہے؟ کیا آپ اپنی زندگی کو دیکھ کر سوچ سکتے ہیں کہ خدا نے آپ کی زندگی کا بھی ایک مقصد رکھا ہوا ہے؟ آپ کے خیال میں وہ مقصد کیا ہے؟ کیا آپ نے کبھی خدا سے پوچھا ہے؟ ایک نظر رومیوں 8:28 پر ڈالیں۔
- فرعون کو بھی علم ہو گیا کہ یوسف کے بھائی آئے ہیں اور اس نے یوسف کو کہا کہ وہ اپنے خاندان کو یہاں ملک مصر لے آئے اور وہ انھیں ملک مصر میں اچھے سے اچھا دے گا۔ اس نے ان سے کہا کہ وہ اپنے اسباب کا کچھ افسوس نہ کریں کیونکہ وہ انھیں اچھے سے اچھا مہیا کرے گا۔ خدا نے بھی ہمارے لیے آسمان پر اچھے سے اچھا کا وعدہ کیا ہے۔ کیا آپ کو اپنے زمینی مال کی زیادہ فکر ہے یا کہ پھر آپ خوشی سے مستقبل میں ملنے والی چیزوں کے بارے میں سوچتے ہیں۔
- فرعون کے حکم کے مطابق یوسف کے بھائیوں کو گاڑیاں اور تحائف دئے گئے تاکہ وہ اپنے باپ کے پاس جا سکیں اور اپنے گھرانے سمیت ملک مصر واپس آ سکیں۔ یعقوب کو جب پتہ چلا کہ یوسف زندہ ہے اور تمام ملک مصر کا حاکم ہے تو اسکا دل دھک سے بیٹھ گیا۔ جب اس نے وہ گاڑیاں دیکھیں تو تب اسکو یقین آیا۔ خدا بھی آپ کو اور مجھے اچھی چیزوں سے نوازتا ہے اور وہ ہمارے ساتھ ساتھ ہمارے گھر والوں کو بھی اپنی بادشاہت میں داخل کرنے کو بے چین ہے۔ کیا آپ اپنے گھر والوں کو یشوعا کی خوش خبری دیتے ہیں کہ "وہ جیتا ہے اور پوری دنیا کا حاکم ہے”؟
- اسرائیل (یعقوب) اپنے تمام گھر والوں کے ساتھ بیرسبع کو گیا اور خدا کے حضور قربانیاں گذارنیں۔ آپ کے خیال میں اس نے کیوں ایسا کیا؟ خدا رویا میں اسرائیل کو نظر آیا اور خدا نے اسے کہا ائے یعقوب ائے یعقوب! یعقوب نے کہا "میں حاضر ہوں” کیا جب خدا آپ کو بلاتا ہے تو آپ اسکو جواب دیتے ہیں کہ آپ حاضر ہیں؟
- یعقوب کے گھرانے کے ستر لوگ مصر میں رہنے کو آئے اور انھیں جشن کا علاقہ دیا گیا۔ یوسف اپنے باپ اسرائیل کے استقبال کے لئے جشن کو گیا اور اسے گلے لپٹ کر رویا۔ اسرائیل کو تسلی ہوئی کہ اب چاہے وہ مر بھی جائے تو کوئی بات نہیں کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اسکا بیٹا جیتا ہے۔ یعقوب کو یقیناً یوسف کے وہ خواب یاد رہے ہونگے اور کہیں نہ کہیں اسکے دل میں شاید یہ تھا کہ یوسف جیتا ہے۔ کیا آپ کے ساتھ کچھ ایسا واقعہ ہوا ہے کہ آپ کہیں نہ کہیں دل میں یہ تسلی رکھتے ہوں کہ سب ٹھیک ہے؟اپنی امید کو ٹوٹنے نہ دیں کیونکہ کچھ امیدیں وہ ہوتی ہیں جو کہ خدا وند ہمیں دیتے ہیں۔
- فرعون نے اپنا کہا پورا کیا اس نے جشن کے علاقے میں انکو بسایا۔ اور یوسف اپنے باپ کے گھر کے سب آدمیوں کی پرورش ایک ایک خاندان کی ضرورت کے مطابق کرنے لگا۔ یعقوب نے فرعون کو کہا کہ اسکی زندگی کے ایام تھوڑے اور دکھ سے بھرے رہے ، مگر اب خداوند یعقوب کو اسکا دکھ بھلا کر آرام نصیب کر رہے تھے۔ اگر آپ کو بھی زندگی میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آپ کے ایام دکھ سے بھرے رہے ہیں تو خدا یعقوب کی طرح آپ کو بھی آرام دیں گے اُس پر اپنا بھروسہ رکھیں ۔
- فرعون، یوسف کی بنا پر امیر سے امیر تر ہوگیا کیونکہ اناج کی خاطر لوگوں نے اپنا سب کچھ انھیں بیچ ڈالا۔ مگر یوسف دل کا اچھا تھا جب لوگوں کی زمین بھی نہ رہی تو اس نے انھیں کہا کہ وہ بیج لے کر کھیت میں بوئیں اور اپنی پیداوار کا پانچواں حصہ فرعون کو دیں۔ یوسف کو خداوند نے اپنے مقصد کے لئے استعمال کیا۔ ایسا ہی وہ آپ کے ساتھ بھی کرنا چاہتے ہیں چاہے آپ تیار ہوں یا نہ ، وہ آپ کو اپنے مقصد کے لئے ضرور استعمال کریں گے۔ یوسف کی بنا پر اسرائیلیوں نے ملک مصر میں اپنی جائدادیں کھڑی کر لیں ۔ اسرائیلی بڑھے اور بہت زیادہ ہوگئے۔خداوند آپ کو بھی غیروں کے درمیان بڑھانا چاہتے ہیں اگر آپ اسکے لوگوں میں سے ہیں۔
- حزقی ایل کا حوالہ پڑھ کر سوچیں کہ یہوداہ کون ہے اور افرائیم کا قبیلہ(اسرائیل کے دس قبیلے) کون ہے، کیوں خداوند ان دونوں کو جوڑ کر ایک ہی قوم بنانا چاہتے ہیں؟ یہ وہ پیشن گوئی ہے جسکو ابھی پورا ہونا ہے۔ اگر ایسا ہے تو آپ کے خیال میں آپ کن لوگوں میں شمار ہوتے ہیں یہوداہ یا افرائیم، کیوں اور کیوں نہیں؟
- لوقا کے حوالے میں لکھا ہے کہ یشوعا نے اپنے شاگردوں کو بلا کر ان میں سے بارہ چن لئے اور انکو رسول کا لقب دیا۔ اسرائیل بھی وہ قوم ہے جسکو خدا نے چنا تھا۔ کیا خدا اپنے چنے ہوئے لوگوں کو چھوڑ سکتا ہے؟ اگر آپ کی نظر میں خدا نے اسرائیل کو چننے کے بعد چھوڑ دیا تو کیا وہ آپ کے ساتھ بھی ایسا نہیں کر سکتے؟ یہ مسیحیوں کا ایک عام نظریہ ہے کہ خدا نے اسرائیل کو چھوڑ دیا ہے۔ ہاں اسرائیل نے ضرور خدا کو چھوڑ دیا مگر اسرائیل کا خدا زندہ ہے جو اپنے کہے سے نہیں پھرتا، وہ کل اور آج اور ابد تک یکساں ہے۔خداوند نے نہ تو کبھی اسرائیل کو چھوڑا ہے اور نہ ہی کبھی چھوڑیں گے ۔ اس نے آپ کو بھی چنا ہے اور وہ آپ کو بھی کبھی نہیں چھوڑیں گے ، آپ اسکو چھوڑ سکتے ہیں مگر وہ نہیں۔ وہ ہمیشہ آپ کے ساتھ ساتھ رہیں گے۔
خداوند آپ کو اور آپ کے خاندان کو بڑھائے یشوعا کے نام میں۔ آمین
Title: Loving others as yourself. – Audio Message 2017
موضوع: دوسروں سے اپنی مانند محبت رکھنا۔ (2017 آڈیو میسج)