خروج 36 باب

آپ کلام میں سے خروج 36باب مکمل خود پڑھیں۔ میں صرف وہی آیات درج کرونگی جس کی ضرورت سمجھوں گی۔

ہم نے پچھلے باب میں پڑھا تھا کہ  خداوند نے ایک بار پھر سے بنی اسرائیل سے کہا کہ وہ مشکان (مسکن) کی تعمیر کے لئے چیزیں  ہدیہ کے طور پر لائیں۔ خداوند جس نے ساری کائنات کو  بغیر انسان کی مدد کے بنایا، مشکان کی تعمیر کے لئے  ان روشن ضمیروں کو کام کے لئے پکار رہے ہیں جنکے دل  میں اُبھرا کا جا کر کام کریں۔ ہدیے بھی انھی کے قبول کئے گئے جو اپنی خوشی سے لائے۔   لوگ اتنا  زیادہ لے آئے کہ موسیٰ نبی نے انھیں کہا اب وہ ہدیہ کی غرض سے اور کچھ نہ لائیں۔ انکے پاس ضرورت سے زیادہ تھا انھیں اور ہدیوں کی ضرورت نہیں تھی۔ بنی اسرائیل نے یک دل ہو کر مشکان کی تعمیرکا کام کیا۔ خداوند اپنے لئے ایسے ہی لوگوں کو دیکھ جن کے دل اس بات کے لئے تیار ہوں کہ وہ خداوند کے گھر کی تعمیر میں حصہ لیں۔ جن کے دل خوشی خوشی سے ہدیہ دینے کو  تیار ہوں۔ پراجیکٹ کوئی بھی ہو اگر یک دل ہو کر کام نہ  ہو تو پراجیکٹ ٹھپ ہو جائے گا۔ جہاں بنی انسان یک دل ہوجائیں  انکے لئے کچھ بھی ناممکن نہیں رہتا بلکہ وہ جو بھی کرتے ہیں کا میاب ہوتے ہیں۔

خروج 35 باب سے جب دوبارہ پڑھنا شروع کریں تو لگتا ایسے ہی ہے کہ وہی باتیں جو کہ پہلے پڑھی جا چکی ہیں ، ایک بار پھر سے دہرائی جا رہی ہیں ۔ مگر  کلام مقدس میں جب بھی باتوں کو دہرایا گیا ہے تو یہودی دانشوروں  جان  جاتے ہیں کہ خداوند  کا خاص مقصد ہے کہ  وہ ان باتوں پر توجہ دیں۔  پہلے  درج ہدایات کی ترتیب اور بعد میں درج ترتیب  یکساں نہیں ہے۔ میں ایک ایک کر کے درج نہیں کر رہی بلکہ مختصر سا بیان کر رہی ہوں۔ ہم نے خروج 25 باب سے پڑھنا شروع کیا تھا   کہ خداوند نے عہد کا صندوق بنانے کی ہدایات پہلے دیں پھر پاک ترین مقام  کی اشیا جس میں بخور جلانے کی قربانگاہ کو بنانے کی ہدایات،   کاہن کے لباس اور قربانیوں کے بارے میں دی  ہدایات  کے بعد بیان کی گئی۔اور پھر مسکن کے پردوں کے بارے میں ہدایات درج ہیں۔ جب ان تمام ہدایات پر عمل کرنے کا وقت آیا تو بنی اسرائیل نے  پہلے مسکن کو کھڑا  کیا اور اسکے  پردے بنائے اور پھر باقی اشیا بنائی گئیں۔

ویسے تو میں نے مختصراً  پرشاہ کے تعارف میں بیان کیا تھا کہ پرشاہ کیا ہے اور چند سال پہلے پرشاہ کے حصوں پر  سوالات کا سلسلہ بھی شروع کیا تھا۔  خروج 36 باب، پرشاہ ویے-خال ، Vayakhelکا حصہ ہے۔ جن نذرانوں کا اور ہدایات کا پہلے ذکر ملتا ہے وہ پرشاہ تروماہ،  Terumah کا حصہ ہے۔ ان دونوں  کو ملا کر دیکھا جائے تو فرق نظر آ جاتا ہے۔ چونکہ آپ میں سے زیادہ تر پرشاعوت (پرشاہ) کا علم نہیں رکھتے اسلئے میں نے  ان تمام باتوں کو اس طرح سے بیان نہیں کر پا رہی جس طرح سے کرنا چاہتی ہوں۔

یہودی دانشوروں خاص  طور پر رمبان کا نظریہ مختصر سا  اپنے لفظوں میں بیان کرنے لگی ہوں۔ خداوند نے جب ابتدا میں بنی اسرائیل کو مشکان کی تعمیر کی ہدایات دیں تھیں تو اسکی وجہ یہ تھی کہ "خداوند انکے درمیان سکونت کریں۔” مگر بنی اسرائیل کے سونے کے بچھڑے کے گناہ کے بعد خداوند نے موسیٰ نبی سے کہا کہ "وہ انکے درمیان  میں ہو کر نہ چلیگا”، اور موسیٰ نبی نے خیمہ کو لشکرگاہ سے باہر لگایا (خروج 33)۔ خداوند نے موسیٰ نبی کی فریاد کا جواب تو دیا مگر خداوند کا جلال بنی اسرائیل کے درمیان پھر سے واپس نہ آیا۔ اسکے لئے بنی اسرائیل کو قدم اٹھانا تھا  کہ خداوند انکے درمیان سکونت کریں۔  زکریاہ 1:3 میں خداوند یوں کہتے ہیں؛

اسلئے تو ان سے کہہ رب الافواج یوں فرماتا ہے کہ تم میری طرف رجوع ہو رب الافواج کا فرمان ہے تو میں تمہاری طرف رجوع ہونگا رب الافواج فرماتا ہے۔

ہماری مسیحی قوم کی بھی کچھ ایسی ہی حالت ہے۔ وہ سوچتے ہیں کہ خداوند انکے درمیان ہے جبکہ خداوند  کا جلال اپنے لوگوں کے درمیان موجود نہیں ہے۔ خداوند کی طرف رجوع لانے کا خیال انکے دلوں  میں کبھی نہیں اترتا کیونکہ  انکی اپنی زندگیوں میں سونے کا بچھڑا کسی نہ کسی صورت میں موجود ہے۔ جن حکموں کو خداوند نے دیا کہ نہ توڑنا انھی حکموں کو توڑ کر وہ سوچتے ہیں کہ وہ خداوندکے حکموں پر چل رہے ہیں اور  وہ اپنی نظر میں اپنے آپ کو راستباز ٹھہراتے ہیں۔ اپنے آپ کو خداوند کا مسکن بنانے کے لئے آپ نے کیا کیا ہے؟ کس قسم کے اقدامات اٹھائے ہیں؟ مکاشفہ کی کتاب میں خداوند کے مسکن کا ذکر ہے اور ہمارے لوگوں کو کلام میں  درج خداوند کے مسکن کا کچھ علم نہیں۔

مسکن کے پردوں کی تفصیل پڑھ کر مجھے ایک آیت کا خیال آ رہا تھا۔ 1 کرنتھیوں 12:12سے 13 میں لکھا ہے؛

کیونکہ جس طرح بدن ایک ہے اور اسکے  اعضا بہت سے ہیں اور بدن کے سب اعضا گو بہت سے ہیں مگر باہم ملکر ایک ہی بدن ہیں اسی طرح مسیح بھی ہے۔ کیونکہ ہم سب نے خواہ یہودی ہوں خواہ یونانی۔خواہ غلام خواہ آزاد۔ ایک ہی روح کے وسیلہ سے ایک بدن ہونے کے لئے بپتسمہ لیا اور ہم سب کو ایک ہی روح پلایا گیا۔

مسکن کے پردوں کو بنانے کے لئے اور تمام اشیا کو بنانے کے لئے عام اشیا سے لے کر خاص قیمتی اشیا کا استعمال ہوا۔ عام اشیا یا قیمتی، تمام کی تمام مسکن کے پردوں  اور باقی اشیاکے لئے ضروری تھیں۔  پرد ے  ایک دوسرے کے ساتھ جوڑ دیئے گئے  ۔   ہر ایک مسیحی/یہودی خداوند میں  بدن کا حصہ ہے ۔    اپنے بدن  کو دیکھیں اور سوچیں آپ   کے بدن کے بیرونی اعضا تو  کتنے ہیں مگر آپ نےکبھی اپنے اندرونی اعضا  پر غور نہیں کیا کیونکہ نہ تو  آپ اپنے اندرونی اعضا کو دیکھ سکتے ہیں اور نہ ہی  انکی طرف دھیان جاتا ہے۔ آپ کی انگلیاں کیسے ہاتھ سے جڑی ہیں، ہاتھ کیسے بازو سے جڑے ہیں اور بازہ کیسے کندھے سے جڑا ہے۔۔۔۔؟ جب تک کوئی توجہ نہ دلائے آپ کو  یہ سوچ کر حیرت نہیں ہوتی۔

ربیوں کی تعلیم کے مطابق مسکن، انسانی بدن کو ظاہر کرتا ہے اور یہی تعلیم ہم پولس رسول کے خطوط میں بھی پاتے ہیں۔ میں  خروج 36 باب کے مطالعے کو یہیں ختم کرتی ہوں اگلی دفعہ ہم خروج 37 باب کا مطالعہ کریں گے۔  خداوندآپ کے دلوں میں مشکان /خداوند کے گھر  کے بارے میں جاننے کی خواہش پیدا کرے۔یشوعا کے نام میں۔ آمین