خروج 33 باب

آپ کلام مقدس سے خروج کا 33 باب مکمل خود پڑھیں۔

ہم نے پچھلے باب میں پڑھا تھا کہ کیسے بنی اسرائیل ، موسیٰ نبی کی غیر موجودگی میں سونے کے بچھڑے کو یہوواہ کی مانند قرار دے کر اس کے آگے بت پرستی  کے گناہ میں  پڑے۔ خداوند نے موسیٰ نبی کی درخواست پر لوگوں کو نیست نہیں کیا۔ یوحنا 15:13 میں یوں لکھا ہے؛

اس سے زیادہ محبت کوئی شخص نہیں کرتا کہ اپنی جان اپنے دوستوں کے لئے دے دے۔

موسیٰ نبی نے بنی اسرائیل کی خاطر اپنے آپ کو قربان کرنا چاہا۔ اس باب میں خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ ان لوگوں کو اپنے ساتھ لیکر جنکو تو ملکِ مصر سے نکالکر لایا  یہاں سے اس ملک کی طرف روانہ ہو جسکے بارے میں خداوند نے ابرہام اور اضحاق اور یعقوب سے قسم کھا کر کہا تھا کہ وہ انکی نسل کو دے گا۔

 خداوند نے کہا کہ وہ انکے آگے آگے ایک فرشتہ کو بھیجے گا۔ہم ایک بار پھر سے ملکوں کے باشندوں کا پڑھتے ہیں جن کے بارے میں خداوند نے کہا کہ وہ انھیں نکال  دیں گے۔  اگر آپ نے غور نہیں کیا تو میں بتا دیتی ہوں کہ اس باب میں صرف چھ قوموں کا ذکر ہے حالانکہ  خداوند نے سات قوموں کے بارے میں کہا تھا  (استثنا 7:1)۔ یہودی دانشوروں کے مطابق  جرجاسیوں  نے خود ہی اسرائیل کی بنا پر اس ملک کو چھوڑ دیا۔ خداوند نے کہا  (خروج 33:5):

کیونکہ خداوند نے موسیٰ سے کہدیا تھا کہ بنی اسرائیل  سے کہنا کہ تم گردن کش لوگ ہو۔ اگر میں ایک لمحہ بھی تیرے بیچ میں ہوکر چلوں تو تجھ کو فنا کردونگا۔ سو تو اپنے زیور اتار ڈال تاکہ مجھے معلوم ہو کہ تیرے ساتھ کیا کرنا  چاہئے۔

اس بُری خبر کو سن کر لوگوں نے اپنے اپنے زیور اتار دئیے۔  زیور کے لئے عبرانی میں لفظ  "עדי،  عادی،  Adi” ہے ۔ اس اوپر دی ہوئی آیت میں زیور کے لئے لفظ  "עדיו، عادی-یوAdyo ” ہے جو کہ پرانے عہد نامے میں دو جگہ اور استعمال ہوا ہے۔ حزقی ایل  7:20میں ایسے لکھا ہے؛

اور انکے خوبصورت زیور شوکت کے لئے تھے پر انھوں نے ان سے اپنی نفرتی  مورتیں اور مکروہ چیزیں بنائیں اسلئے میں نے انکے لئے انکو ناپاک چیز کی مانند کر دیا۔

مگر زبور 32:9 میں  ایسے لکھا ہے؛

تم گھوڑے یا خچر کی مانند نہ بنو جن میں سمجھ نہیں۔ جنکو قابو میں رکھنے کا ساز دہانہ اور لگام ہے ورنہ وہ تیرے پاس آنے کے بھی نہیں۔

اس آیت میں    دہانہ اور لگام کی بات ہو رہی ہے۔ اردو کلام میں تو لکھا نہیں ملتا اور بہت سی انگلش بائبل میں بھی نہ نظر آئے مگر جہاں عبرانی کلام میں لفظ "عادی-یو ” استعمال ہوا ہے  وہاں "منہ”  کو لگام دینے کی بات ہو رہی ہے۔   ویسے ہی جیسے کہ زیور شوکت کو ظاہر کرتا ہے، انسان کے لب خداوند کی نظر میں زیور کی مانند ہیں ۔ بنی اسرائیل نے جب ہارون کو سونے کا بچھڑا بنانے کو کہا تو انھوں  وہ الفاظ استعمال کئے  جن سے خداوند کا سارا جلال ایک بچھڑے کو چلا گیا۔ امثال 20:15 میں لکھا ہے؛

زر و مرجان کی تو کثرت ہے لیکن بیش بہا سرمایہ علم والے ہونٹ ہیں۔

خداوند انکے بیچ میں ہو کر نہیں چل سکتے تھے اسلئے موسیٰ نبی  نے خیمہ کو لیکر لشکرگاہ سے بلکہ لشکر گاہ سے دور لگا لیا کرتا تھا اور اسکا نام خیمہ اجتماع رکھا۔  خیمہ اجتماع ، مشکان سے کچھ مختلف ہے۔  ہم اسکی تفصیل  میں نہیں جائیں گے۔ کچھ یہودی دانشوروں کی نظر میں اوہل  موید،  אהל מועד، Ohel Moed” یعنی خیمہ اجتماع وہ وقتی خیمہ تھا جب تک کہ  مشکان میں موجود "خیمہ اجتماع یعنی اوہل موید” نہیں بن گیا۔ موسیٰ نبی  کو خیمے کی طرف جاتے ہوئے سب اٹھ کھڑے ہوتے تھے اور تب تک دیکھتے رہتے تھے جب تک موسیٰ نبی خیمہ کے اندر داخل نہ ہوجاتے۔ اس وقت ابر کا ستون  اتر کر خیمہ کے دروازے پر ٹھہرا رہتا اور خداوند موسیٰ سے باتیں کرنے لگتے۔  لکھا ہے کہ خداوند موسیٰ نبی سے ایسے باتیں کرتے جیسے کوئی شخص اپنے دوست سے بات کرتا ہے۔  یشوعا نے یوحنا 15:15 میں کہا؛

اب سے میں تمہیں نوکر نہ کہونگا کیونکہ نوکر نہیں جانتا کہ اسکا مالک کیا کرتا ہے بلکہ تمہیں میں نے دوست کہا ہے۔ اسلئے کہ جو باتیں میں نے باپ سے سنیں وہ سب تمکو بتا دیں۔

خروج 33:11 میں ہی  جہاں خداوند نے موسیٰ نبی کے لئے "دوست” کا لفظ استعمال کیا ہے وہاں ہمیں یشوع کا  بھی ذکر ملتا ہے جو کہ  جوان آدمی تھا اور خیمہ سے باہر نہیں نکلتا تھا۔  ایک وہ جس کو خداوند نے اپنا دوست پکارا اور دوسرا وہ جو کہ خداوند کی قربت نہیں چھوڑنا چاہتا تھا، مجھے اکثر سوچنے پر مجبور کر دیتا ہے کہ میں خداوند کے کتنی قریب ہوں۔ موسیٰ نبی کو تو خداوند نے اپنے دوست کی مانند  کہا اسکے باوجود موسیٰ نبی کو خداوند کے بارے میں اور جاننا چاہتا تھا۔ خروج 33:13 میں موسیٰ نبی نے خداوند سے یوں کہا؛

پس اگر مجھ پر تیرے کرم کی نظر ہے تو مجھ کو اپنی راہ بتا جس سے میں تجھے پہچان لوں تاکہ مجھ پر تیرے کرم کی نظر رہے اور یہ خیال رکھ کہ یہ تیری ہی امت ہے۔

موسیٰ نبی نے نہ صرف خداوند سے "راہ” کا کہا بلکہ ساتھ ہی میں خداوند کے "جلال” کو بھی دیکھنے کی خواہش ظاہر کی۔      میں اس آرٹیکل میں  "جلال” کے لئے عبرانی میں درج لفظ پر بات نہیں کرونگی مگر بتاتی چلوں کہ یہ لفظ میرے خیال سے عظمت کے زیادہ قریب تر ہے کیونکہ  موسیٰ نبی  نے جس طرح سے درخواست کی تھی وہ کچھ ایسی ہی  تھی کہ خداوند اپنی عظمت ان پر ایسے ظاہر کرے کہ وہ  موسیٰ نبی پر اپنا اثر یا نقش چھوڑ ے یعنی کہ اس قدر متاثر کر جائے۔

خداوند نے موسیٰ نبی سے کہا کہ وہ ساتھ چلیں گے اور خداوند انھیں آرام دیں گے مگر موسیٰ نبی نے کہا "اگر تو ساتھ نہ چلے تو ہمکو یہاں سے آگے نہ لے جا۔” موسیٰ نبی کا  خداوند کو یہ کہنا (خروج 33:16):

کیونکہ یہ کیونکر معلوم ہوگا کہ مجھ پر اور تیرے لوگوں پر تیرے کرم کی نظر ہے؟ کیا اسی طریق سے نہیں کہ تو ہمارے ساتھ ساتھ چلے تاکہ میں اور تیرے لوگ روی زمین کی سب قوموں سے نرالے ٹھہریں؟

خداوند کو اپنے لوگوں کے ساتھ رہنے پر مجبور کرنا تھا تاکہ قومیں جانیں کہ وہ خداوند کے لوگ ہیں۔    جب خداوند نے موسیٰ نبی کو کہا کہ چونکہ تجھ پر میرے کرم کی نظر ہے  میں یہ کرونگا جس کا تو نے ذکر کیا ہے کیونکہ میں تجھ کو بنام پہچانتا ہوں۔ موسیٰ نبی  نے خداوند سے خداوند کا جلال دیکھنے کی درخواست کی اور خداوند نے  کہا کہ وہ اپنی ساری نیکی موسیٰ نبی کے سامنے ظاہر کرینگے اور اسکے سامنے خداوند کے نام کا اعلان کرینگے خداوند نے کہا کہ وہ جس پر مہربانی اور رحم کرنا چاہیں مہربان ہوں گے اور رحم  کرینگے۔ خداوند نے مزید موسیٰ نبی کو کہا کہ وہ خداوند کا چہرہ نہیں دیکھ سکیں گے کیونکہ انسان انھیں دیکھ کر زندہ نہیں رہیگا۔ اسلئے  موسیٰ  نبی ایک چٹان کی شگاف میں کھڑے ہونگے اور جب خداوند کا جلال گذرے گا تو خداوند  اپنے ہاتھ سے موسیٰ نبی کو ڈھانکے رکھیں گے جب تک کہ خداوند کا جلال نہ گذر جائے تب خداوند اپنا ہاتھ اٹھا لیں گے تاکہ موسیٰ نبی خداوند کا پیچھا تو دیکھیں مگر چہرہ نہیں۔

ہم نے پہلے پڑھا کہ خداوند موسیٰ نبی سے روبرو، دوست کی مانند بات کرتے تھے تو پھر کیا وجہ ہے کہ یہاں پر خداوند کہہ رہے ہیں کہ کوئی انسان خداوند کو دیکھ کر زندہ نہیں رہ سکتا؟ یہودی دانشوروں کے مطابق   انسان کے لئے خداوند کو پوری طرح سمجھنا مشکل ہے۔  تلمود کے مطابق موسیٰ نبی نے خداوند کو دیکھنے کا نہیں کہا  تھا بلکہ خداوند کے جلال کو دیکھنے کی درخواست کی تھی۔  ہم اس پر مزید بات اگلے باب میں کریں گے۔  میں اس مطالعے کو یہیں ختم کرتی ہوں۔

خداوند  مجھ پر آپ پر مہربان ہوں اور اپنا رحم دکھائیں، یشوعا کے نام میں۔ آمین