خروج 30 باب

آپ کلام سے خروج کا 30 باب مکمل خود پڑھیں۔

خداوند نے بنی اسرائیل کو بخور جلانے کے لئے کیکر کی لکڑی کی ایک قربانگاہ بنانے کا حکم دیا۔ اس قربان گاہ کو بھی سونے سے منڈھنے کا حکم تھا۔ خداوند کی میز کی طرح اسکو اٹھانے کے لئے بھی سونے کے دوکڑے تھے جن میں کیکر کی لکڑی سے بنی ہوئی چوبیں  تھیں جو کہ سونے سے منڈھی ہوئی تھیں۔   اس قربانگاہ کو اردو کلام میں آگے زرین  قربانگاہ  بھی کہا گیا ہے۔ بخور جلانے کی یہ قربانگاہ   کو پیروخت کے آگے یعنی شہادت کے صندوق کے پردے کے آگے  رکھنے کا حکم دیا گیا۔ اس پر ہارون کو خوشبودار بخور جلانا تھا جو کہ ہر صبح چراغوں کو ٹھیک کرتے ہوئے جلایا جانا تھا اور پھر شام کو  جب وہ چراغوں کوروشن کرے۔ اس بخور جلانے کی رسم کو پشت در پشت قائم رکھنے کا حکم تھا۔

اس بخور پر نہ تو کسی قسم کی سوختنی قربانی ، نذر کی قربانی یا پھر تپاون ، تپایا جا سکتا تھا بلکہ  صرف وہی جس کا حکم خداوند نے دیا تھا۔ اس قربانگاہ کے گرد بھی سینگ تھے جس پر سال میں ایک دفعہ خداوند نے  خطا کی قربانی کے خون سے  کفارہ دینے کا حکم دیا تھا۔ اسکو خداوند کے لئے سب سے زیادہ پاک پکارا گیا ہے۔  مکاشفہ 8:3 سے 4 میں یوں لکھا ہے؛

پھر ایک اور فرشتہ سونے کا عُود سوز لئے ہوئے آیا اور قربانگاہ کے اوپر کھڑا ہوا اور اسکو بہت سا عود دیا گیا تاکہ سب مقدسوں کی دعاؤں کے ساتھ اس سنہری قربانگاہ پر چڑھائے جو تخت کے سامنے ہے۔ اور اس عود کا دھواں فرشتہ کے ہاتھ سے مقدسوں کی دعاؤں کے ساتھ خدا کے سامنے پہنچ گیا۔

لوقا 1 باب میں ہمیں زکریاہ  کاہن کا ذکر ملتا ہے ۔ وہ اور اسکی بیوی خداوند کے حضور میں راستباز بیان کئے گئے ہیں۔ زکریاہ کاہن کے نام قرعہ نکلا کہ خداوند کے  مقدس میں جاکر بخور جلائے۔ لوگوں کی جماعت باہر دعا کر رہی تھی اور بخور کے اس مذبح گاہ پر کہانت کی خدمت کا کام انجام دیتے ہوئے اسکو فرشتہ نظر آیا جس نے زکریاہ کو کہا کہ اسکی دعا سن لی گئی ہے۔

مکاشفہ 8 میں درج آیت کا بیان کوئی نیا نظریہ نہیں ہے۔  ایک نظر زبور 141:2 کی اس آیت پر ڈالیں:

میری دعا تیرے حضور بخور کی مانند ہو اور میرا ہاتھ اٹھانا شام کی قربانی کی مانند۔

بخور کی اس قربانگاہ پر جلانے کے لئے خداوند نے خاص بخور بنانے کا حکم دیا جو کہ ہمیں خروج 30:34 سے 38 آیات میں نظر آئے گا۔ کوئی بھی اپنے لئے اس طرح سے بخور نہیں بنا سکتا ہے یہ خاص خداوند کے گھر کے استعمال کے لئے تھا جو کوئی اسکو اگر سونگھنے کے لئے بھی  ایسا کچھ بنائے تو وہ خداوند کے لوگوں میں کاٹ ڈالا جائے۔  یہ خداوند نے سختی سے حکم دیا ہے۔  بخور بنانے کے لئے چار چیزوں کے نام درج ہیں مگر ساتھ ہی میں خوشبوردار مصالح اس بات کا بھی اشارہ کرتا ہے کہ اور بھی خوشبودار مصالح شامل ہیں جن کا ذکر ہمیں  یہاں درج نہیں ملتا۔ زبانی توریت بیان کرتی ہے کہ یہ کام جس خاندان کے سپرد تھا انھی کو ان جڑی بوٹیوں کی پہچان تھی اور وہ اسکو بناتے بھی اس طریقے سے تھے کہ دھواں   ستون کی مانند اوپر اٹھتا تھا ۔ اسکے لئے ایک خاص جڑی بوٹی کا استعمال کیا جاتا تھا۔ سوائے لبان کے باقی جڑی بوٹیوں کی پہچان ابھی مشکل ہے۔  اس گھرانے نے خداوند کے لئے بخور بنانے  کی ترکیب ہر کسی کو نہیں بتائی تھی کیونکہ انھیں علم تھا کہ ایک وقت آئے گا جب خداوند کا  گھر تباہ ہوجائیگا اور  وہ نہیں چاہتے تھےکہ یہ علم  غلط ہاتھوں میں جائے۔

خروج 30:11 سے 33 آیات میں ہمیں  کچھ اور احکامات ملتے ہیں۔  بنی اسرائیل کا شمار کرتے ہوئے ہوئے  جتنے بھی مرد شمار کئے جائیں وہ اپنی جان کا فدیہ خداوند کو دیں جو کہ مقدِس کے مثقال کے حساب سے نیم مثقال ہو۔ خروج 30:14 میں لکھا ہے؛

جتنے بیس برس کے یا اس سے زیادہ عمر کے نکل نکل کر شمار کئے ہوؤں میں ملتے جائیں ان میں سے ہر ایک خداوندکی نذر دے۔

ربیوں کی تعلیم کے مطابق  موسیٰ نبی  براہ راست مردوں کا شمار نہیں کر سکتے تھے بلکہ انھیں بیس برس اور اوپر کے تمام مردوں کو ہدایت دینی تھی کہ وہ خداوند کی نذر میں مقدِس کے مثقال کے حساب سے نیم مثقال لائیں۔ جیسے جیسے وہ یہ سکے لاتے انھیں اس سکوں کو گننا تھا جو کہ  بیس برس اور اوپرمردوں کی تعداد کے مطابق ہونے تھے۔  مثقال کے معنی ہیں "ناپنا، تولنا، پیمائش یا ماپ”۔ یہ سکے  چاندی کے بیس جیرہ کے بنے ہوئے تھے اور خاص اسی مقصد کے لئے تھے۔  پہلوٹھے کے فدیہ کے لئے بھی انھی سکوں کو استعمال میں لایا جاتا ہے اور مِقدس کے باقی حساب کتاب کے لئے بھی اسی کا استعمال کیا جاتا تھا تبھی اسے مقدِس کا مثقال پکارا  گیا ہے۔ سوال اٹھتا ہے کہ آخر نیم مثقال کیوں، پورا کیوں نہیں؟ اسکی وجہ یہی ہے کہ خداوند  جانتے ہیں کہ ہم کتنا اپنا  آپ ، خداوند کو دے سکتے ہیں۔ خداوند امیر یا غریب سب سے ایک ہی طرح کی توقع کرتے ہیں۔

کفارہ کی اس نقدی کو  انھیں خیمہ اجتماع کے کام کے لئے لگانا تھا کہ وہ خداوند کے حضور یادگار ہو۔ ہم لوگ اپنی ہر ایک چیز کو شمار کرتے ہیں کہ ہمارے پاس کتنا ہے اور کتنا نہیں مگر اصل شمار کا حق صرف اور صرف خداوند کو ہے۔

اسکے بعد ہم دھونے کے لئے پیتل کے ایک حوض اور پیتل ہی کی کرسی کے بنانے کے حکم کو پڑھتے ہیں (خروج 30:17 سے 21) جو کہ خیمہ اجتماع اور قربانگاہ کے بیچ میں رکھی جانی تھی  تاکہ اس میں پانی بھر کر کاہن اس پانی سے اپنے ہاتھ اور پاؤں کو خیمہ اجتماع میں داخل ہونے سے پہلے دھویں تاکہ وہ ہلاک نہ ہوں۔ جب بھی  وہ قربانگاہ کے نزدیک خدمت کے لئے آتے انھیں ہاتھ پاؤں دھونے تھے یہ رسم بھی نسل در نسل ، دائمی ہے۔ خیمہ اجتماع کی تمام اشیا   قیمتی اور مہنگی چیزوں سے بنی ہوئی تھیں مگر پیتل کا حوض اور کرسی، مدراش کے مطابق  ان چمکتے ہوئے پیتل سے بنی ہوئی تھیں جن کو  بنی اسرائیل کی عورتیں شیشے کے طور پر استعمال کرتی تھیں۔

اسکے  علاوہ ہم خروج  30:22 سے 33 میں مسح کرنے کے پاک تیل کو بنانے کا حکم پڑھتے ہیں  جس   سے موسیٰ نبی کو ، خیمہ اجتماع  کو اور اسکی تمام   چیزوں کو مسح کرنا تھا تاکہ وہ مُقدس ہوں۔   مقدس کی ان تمام چیزوں کے مسح  کرنے کے بعد وہ  خداوند کے حضور میں نہایت پاک قرار دی گئیں کہ جو کچھ ان سے چھو جائے وہ پاک ٹھہرے۔ ہارون اور اسکے بیٹوں کو بھی اسی پاک تیل سے کہانت کے کام کے لئے مسح کیا جانا تھا۔ یہ پاک تیل عام استعمال کے لئے ہرگز نہیں تھا کیونکہ یہ مقدس تھا۔  اس  مسح کے تیل سے نا صرف کاہنوں کو اور خداوند کے گھر کی اشیا کو مسح کرنے کا حکم تھا بلکہ آگے ہم بادشاہ اور نبیوں کے مسح کئے جانے کا بھی پڑھتے ہیں۔ اس مقدس تیل کو کسی اور مقصد کے استعمال سے اور اجنبی پر لگانے سے منع کیا گیا ہے کیونکہ خداوند نے کہا ہے کہ اگر کوئی ایسا کرے تو وہ اپنی قوم میں سے کاٹ ڈالا جائے۔

میں نے کچھ    مسیحی اشتہار دیکھے ہیں جو کہ دعوا کرتے ہیں کہ انھوں نے مسح کے اس پاک تیل کو خروج 30 باب میں درج ہدایات کے مطابق بنایا ہے اور  چونکہ  مسیحی قوم خدا کا مقدس ہے اسلئے وہ اس تیل کو مسح کرنے کے لئے استعمال کریں۔ میں نے  ربیوں سے یہی سیکھا ہے کہ جو اشیا خداوند نے مقدس استعمال کے لئے مقرر کی ہے اسکا  اپنی سمجھ کے مطابق استعمال کرنا، غلط ہے۔ خداوند آپ کو اپنی قوم  میں سے کاٹ ڈالیں گے۔

ہم اگلی بار خروج 31 باب کا مطالعہ کریں گے۔ خداوند آپ کو پاک اور عام کا فرق سمجھائیں، یشوعا کے نام میں۔ آمین