خروج 27 باب

آپ کلام مقدس سے خروج 27 باب مکمل خود پڑھیں۔

میں نے پچھلے حصے میں نہیں بیان کیا تھا کہ سلیمانی ہیکل میں ہمیں پانچ ستونوں کا ذکر نہیں ملتا بلکہ دو ستونوں کے نام درج ملتے ہیں اسی طرح سے جو لمبائی، چوڑائی وغیرہ بیان کی گئی ہے وہ بھی  سلیمان بادشاہ کی بنائی ہوئی ہیکل میں زیادہ تھی۔  اب ہم مسکن کے لئے قربانگاہ کے بارے میں پڑھنے لگے ہیں جو کہ سلیمان بادشاہ کی  خدا کے گھر کئ لئے بنائی ہوئی قربانگاہ سے فرق تھی۔

خداوند نے بنی اسرائیل کو  قربانگاہ بنانے کا حکم دیا کہ وہ کیکر کی لکڑی سے قربانگاہ بنائیں اور اسکے چاروں کونوں پر سینگ بنائیں۔ سینگ اور قربان گاہ ایک ہی ٹکڑے سے بنانے کا حکم تھا اور انھیں قربان گاہ کو پیتل سے منڈھنا تھا۔  قربان گاہ سے راکھ اٹھانے کے لئے دیگیں، بیلچے، کٹورے، سیخیں، انگیٹھیاں اور سب ظروف پیتل کے ہی بنائےجانے تھے۔ عہد کے صندوق  اور خداوند کی میز کی طرح قربان گاہ کو اٹھانے کے لئے بھی قربان گاہ کے چاروں کونوں کے گرد پیتل کے کڑے بنانے کا حکم تھا اور کیکر کی لکڑی کی چوبیں جو کہ پیتل سے منڈھی گئی ہوئی تھیں ان کڑوں میں ڈالنے کے لئے بنانے کا حکم تھا۔ انھی چوبوں سے قربانگاہ کو اٹھایا جا سکتا تھا۔ اسکو  انھیں ویسے ہی بنانا تھا جیسا کہ خداوند نے پہاڑ پر موسیٰ نبی کو دکھایا تھا۔

کیکر کی لکڑی کے بارے میں میں نے پہلے بھی ذکر کیا تھا کہ انسان کو ظاہر کرتی ہے اور پیتل، عدالتی فیصلے  کو ظاہر کرتی ہے۔ ویسے تو  قربان گاہ کے گرد 4 سینگ قربانی کے لئے لائے گئے جانوروں کو باندھنے کے لئے اور کیکر کی لکڑی کو پیتل سے اسلئے بھی ڈھانپا گیا تھا کہ پیتل آگ کی گرماہٹ برداشت کر لیتی ہے۔ ہم گنتی کی کتاب میں آگے پڑھیں گے کہ خداوند نے سانپ کا ڈس کھائے ہوئے مرتے ہوئے، بنی اسرائیلیوں  کو بچانے کے لئے موسیٰ نبی کو کہا تھا کہ وہ پیتل کا سانپ بنائے اور اسے  بَلی پر چڑھائے اور جو کوئی  پیتل کے سانپ پر نظر کریگا وہ جیتا بچے گا (گنتی 21)۔   پیتل کے لئے جو عبرانی لفظ درج ہے وہ ہے "نخوشِت،  נְחֹ֫שֶׁת Nechoshet”، اور سانپ کے لئے جو عبرانی لفظ استعمال ہوا ہے وہ ہے "نخاش،  נָחָשׁ Nachash, "۔ نخاش یعنی سانپ   کو عموماً انسان کی "یتزر ہرا” سے جوڑا جاتا ہے ۔  "یتزر ہرا ” کے بارے میں میں نے پیدایش کے مطالعے میں ذکر کیا تھا کہ انسان کی بری روش کو ظاہر کرنے کے لئے  استعمال ہوتا ہے۔ فی الحال کے لئے ان سب باتوں کو یاد رکھیں کیونکہ آگے  ہم پیتل کے حوض کے بارے میں پڑھیں گے تو تب آپ کو ان تمام باتوں کا لنک نظر آئے گا۔

جو پیتل بنی اسرائیل کی عورتوں نے فراہم کیا تھا ربیوں کی تعلیم کے مطابق وہ انکے اپنے آئینے تھے کیونکہ پرانے زمانے میں پیتل کو اتنا چمکایا جاتا تھا کہ اپنا چہرہ دیکھا جا سکے۔ ویسے تو کلام مقدس میں ہمیں اور بھی قسم کی قربانگاہوں کا ذکر ملتا ہے مگر مسکن کی قربانگاہ اپنی بناؤٹ میں انوکھی تھی ۔ ہم کلام مقدس میں پیچھے پڑھتے آئے ہیں کہ نوح نے خداوند کے حضور قربانی چڑھائی، ابرہام نے قربانگاہ بنائی، اضحاق اور یعقوب نے بھی قربانگاہ بنائی۔ مٹی کی قربانگاہ ، پتھر کی قربانگاہ۔۔۔ خروج 20:24 سے 26 میں یوں درج ہے؛

اور تو مٹی کی ایک قربانگاہ  میرے لئے بنایا کرنا اور اس پر اپنی بھیڑ بکریوں اور گائے بیلوں کی سوختنی قربانیاں اور سلامتی کی قربانیاں چڑھانا اور جہاں جہاں میں اپنے نام کی یادگاری کراؤنگا وہاں میں تیرے پاس آکر تجھے برکت دونگا۔ اور اگر تو میرے لئے پتھر کی قربانگاہ بنائے تو تراشے ہوئے پتھر سے نہ بنانا کیونکہ اگر تو اس پر اپنے اوزار لگائےتو تو اسے ناپاک کردیگا۔ اور تو میری قربانگاہ پر سیڑھیوں سے ہرگز نہ چڑھنا تا نہ ہو کہ تیری برہنگی اس پر ظاہر ہو۔

 مسکن کی قربانگاہ بنانے سے پہلے خداوند نے انھیں مٹی کی اور پتھروں کی قربانگاہ بنانے کا کہا تھا۔ مسکن کے پاک ترین مقام اور  پاک مقام کے بارے میں ہم نے پچھلے باب میں پڑھا تھا ۔ اس باب میں ہم مسکن کے صحن کے بارے میں پڑھتے ہیں جو کہ باہر کا احاطہ کہلاتا ہے۔ مجھے زبور 84:10 کی یہ آیت یاد آئی؛

کیونکہ تیری بارگاہوں میں ایک دن ہزار سے بہتر ہے۔ میں اپنے خدا کے گھر کا دربان ہونا شرارت کے خیموں میں بسنے سے زیادہ پسند کرونگا۔

قربانگاہ، باہر کے احاطے میں تھی جہاں ایک عام انسان خداوند کے حضور قربانی چڑھانے  کے لئے داخل ہو سکتا تھا۔  باہر کے احاطے میں قربانگاہ ہی نہیں بلکہ پیتل کا حوض بھی موجود تھا جس کے بارے میں ہم آگے پڑھیں گے۔ باہر کے احاطے  کے پردے سفید  باریک کتان کے بنے ہوئے تھے۔ صحن میں داخل ہونے کے لئے دروازے کے پردےآسمانی، ارغوانی، سرخ رنگ اور باریک بٹے ہوئے کتان کے بنے  ہوئے تھے جن کہ اوپر بیل بوٹے بنے ہوئے تھے۔ باہر کے احاطے کے ستون  کے لئے خداوند نے چاندی اور پیتل کے استعمال کا حکم دیا تھا۔

یشوعا نے اپنے لئے   یوحنا 10:9 میں کہا؛

دروازہ میں ہوں اگر کوئی مجھ سے داخل ہو تو نجات پائیگا اور اندر اور باہر آیا جایا کریگا اور چارا پائیگا۔

 اس مشکان کی ہر ایک چیز یشوعا کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ سفید رنگ، راستبازی کی  اور پا کیزگی کی علامت ہے۔ آسمانی، سرخ اور ارغوانی رنگوں کے بارے میں  میں پہلے بھی بتا چکی ہوں۔  اسی   خوبصورت دروازے سے گذر کر لوگ  مشکان کےاندر  داخل ہو سکتے تھے۔  مشکان کے باہر کے احاطے کے اردگرد کے پردے سے باہر انسان گناہ کی حالت میں تھا۔  توبہ اور گناہوں سے معافی نجات کی طرف سب سے پہلا قدم ہے۔ مشکان کے اندر داخل ہونے کے لئے نہ صرف کاہنوں کو بلکہ ایک عام انسان کو بھی اپنے آپ کو پانی سے صاف کرنا تھا  ( اسکے بارے میں ہم آگے مطالعہ کریں گے)۔ پانی کا "بپتسمہ”  پانے کے بعد  قربانی چڑھانے کی ضرورت تھی۔  زبور 119:108 میں لکھا ہے؛

ائے خداوند! میرے منہ سے رضا کی قربانیاں قبول فرما اور مجھے اپنے احکام کی تعلیم دے۔

 رومیوں 12:1 میں لکھا ہے؛

پس ائے بھائیو! میں خدا کی رحمتیں یاد دلا کر تم سے التماس کرتا ہوں کہ اپنے بدن  ایسی قربانی ہونے کے لئے نذر کرو جو زندہ  اور پاک اور خدا کو پسندیدہ ہو۔ یہی تمہاری مقبول عبادت ہے۔

اور پھر 1 پطرس 2:5 میں لکھا ہے؛

تم بھی زندہ پتھروں کی طرح روحانی گھر بنتے جاتے ہو تاکہ کاہنوں کا مقدس فرقہ بن کر ایسی روحانی قربانیاں چڑھاؤ جو یسوع مسیح کے وسیلہ سے خدا کے نزدیک مقبول ہوتی ہیں۔

باہر کے احاطے کو بنانے کے احکامات دینے کے بعد خداوند نے بنی اسرائیل کو حکم دیا کہ وہ موسیٰ نبی کے پاس زیتون کو کوٹکر نکالا ہوا خالص تیل لائیں تاکہ چراغ   میں روشنی دینے کے کام آسکے۔ اس چراغ کو ہمیشہ جلتے رہنا تھا۔ ہارون اور اسکے بیٹوں کی ذمہ داری تھی کہ اس شمعدان کو شام سے صبح تک خداوند کے روبرو آراستہ رکھیں۔ اور یہ  دستور بنی اسرائیل کے لئے نسل در نسل حکم تھا۔

میں اپنے اس مطالعے کو ابھی یہیں ختم کرتی ہوں۔ ہم اگلی دفعہ اپنے مشکان کے مطالعے کو جاری رکھیں گے۔ خداوند میری اور آپ کی روحانی قربانی کو اپنی حضوری میں قبول کریں، یشوعا کے نام میں۔ آمین