خروج 25 باب (دوسرا حصہ)
ہم نے پچھلی دفعہ پڑھا تھا کہ خداوند نے بنی اسرائیل سے "تروماہ” یعنی نذر مانگی تھی۔ ہم آج مزید اس باب کا مطالعہ کریں گے۔ خداوند نے بنی اسرائیل سے سونا، چاندی، پیتل اور آسمانی ، ارغوانی اور سرخ رنگ کا کپڑا اور باریک کتان اور بکری کی پشم اور مینڈھوں کی سرخ رنگ ہوئی کھالیں اور تخس کی کھالیں اور کیکر کی لکڑی اور چراغ کے لئے تیل اور مسح کرنے کے لئے تیل اور خوشبودار بخور کے لئے مصالح اور سنگ سلیمانی اور افود اور سینہ بند میں جڑنے کے لئے نگینے مانگے تھے۔ غریب سے غریب اور امیر سے امیر، ہر کوئی اپنی اوقات کے مطابق خوشی سے خداوند کے حضور میں نذر لا سکتا تھا۔ میری بہت سے لوگوں سے بات چیت ہوتی ہے۔ اکثر جو کہ اتنے خوش نصیب نہیں ہوتے جب وہ مجھ سے خداوند کو نذر دینے کی بات کرتے ہیں تو میں ان سے کہتی ہوں کہ اگر آپ کچھ اور نہیں دے سکتے تو کم سے کم اپنا وقت تو خداوند کو دیں۔ اور ویسے تو میرا ماننا یہ ہے کہ جس نے خداوند کو دینا ہوتا ہے وہ کلام میں درج اس بیوہ عورت کی طرح اپنی دو دمڑیاں بھی دینے کے لئے تیار ہوگا جس کے پاس اسکے علاوہ کچھ نہیں (مرقس 12:41 سے 44)۔ خداوند کے حضور میں نذر لانے والے مرد او ر عورتیں دونوں ہی شامل ہیں۔
خداوند نے موسیٰ نبی سے کہا (خروج 25:9):
اور مسکن اور اسکے سارے سامان کا جو نمونہ میں تجھے دکھاؤں ٹھیک اسی کے مطابق تم اسے بنانا۔
یہ بات صاف ظاہر ہے کہ خداوند نے موسیٰ نبی کو مسکن اور اسکے سارے سامان کا "نمونہ” دکھایا تھا۔ کچھ کے لئے یہ صرف ایک "بلیو پرنٹ” کی طرح ہے اور کچھ علما کے لئے یہ ایک ماڈل تھا۔ میں فی الحال اس کے بارے میں زیادہ بیان نہیں کرونگی۔ خداوند نے انھیں سب سے پہلے عہد نامہ کا صندوق بنانے کو کہا۔ عہد کے صندوق کو عبرانی میں "אָרוֹן הַבְּרִית، ارون ہا بریتAron HaBrit, ” کہا جاتا ہے۔ "ہا بریت” سے مراد "عہد” ہے اور "ارون” سے مراد "الماری یا کفن” ہے۔ گو کہ ہمیں عبرانی کلام میں اسکے لئے کچھ جگہوں پر ارون ہا بریت کا لفظ نہیں ملے گا بلکہ "ارون ہا کدوش یا پھر ارون ہا عدوت ” ملے گا۔ خروج 25:16 میں جہاں اردو کلام میں لفظ "شہادت نامہ ” لکھا ہے وہ عبرانی میں "ہاعدوت , העדת، Ha-Edut” ہے ویسے تو عبرانی کلام میں چند جگہوں پر ہاعدوت میں عبرانی حرف واو، ו، Vavکا استعمال ہوا ہے۔ مگر میں ابھی اس کے ہجوں پر بات نہیں کرونگی چونکہ خروج 25:22 میں بغیر "واو” کے لکھا ہے اسلئے میں نے اوپر بغیر "واو” کے ہجے لکھے ہیں۔ یہ بات میں ان لوگوں کے لئے لکھ رہی ہوں جو عبرانی حروف تہجی جانتے ہیں۔ یوحنا 8:14 میں یشوعا نے اپنے بارے میں کہا؛
یسوع نے جواب میں ان سے کہا اگرچہ میں اپنی گواہی آپ دیتا ہوں تو بھی میری گواہی سچی ہے کیونکہ مجھے معلوم ہے کہ میں کہاں سے آیا ہوں اور کہاں کو جاتا ہوں لیکن تم کو معلوم نہیں کہ میں کہاں سے آتا ہوں یا کہاں کو جاتا ہوں۔
عہد کے صندوق کی لمبائی، چوڑائی اور اونچائی سب کچھ معنی رکھتا ہے مگر ہم اس کی تفصیل میں نہیں جائیں گے۔ خداوند نے اسکو کیکر کی لکڑی سے بنانے کو کہا تھا اور پھر اسکو اندر اور باہر سے خالص سونے سے منڈھنے کا حکم دیا تھا۔ اسکے اوپر گردا گرد تاج بنانے کا حکم دیا گیا اور چوپایوں پر سونے کے چار کڑے لگانے کو کہا۔ خداوند نے انھیں کیکر کی لکڑی کی چوبیں بنانے کو کہا تھا جسکے اوپر بھی انھیں سونا منڈھنا تھا۔ اور ایک خاص حکم جو اسکے متعلق دیا تھا وہ یہ تھا کہ ان چوبوں کو صندوق کے اطراف کے چار کڑوں ڈالنا تھا تاکہ صندوق اٹھایا جا سکا مگر ان چوبوں کو صندوق کے کڑوں کے اندر ہی رہنے دینا تھا۔ یہ کبھی بھی صندوق سے الگ نہیں کی جاسکتی تھیں۔ اس صندوق میں شہادت نامہ رکھنے کا حکم تھا۔
کیکر کی لکڑی انتہائی مضبوط مگر ہلکی ہوتی ہے۔ اس درخت کی شاخوں پر لمبے لمبے کانٹے بھی ہوتے ہیں۔ عبرانی میں کیکر کو "شیتا، שִׁטָּה Shittah,” کہتے ہیں مگر خروج 25 باب کی ان آیات میں ہمیں عبرانی کلام میں شیتا کی جمع یعنی شتیم، שִׁטִּיםShittim, ” نظر آئے گا۔ نہیں! اسکو تثلیث سے مت جوڑیں۔ ہمیں گنتی 25:1 میں "شطیم” کا لفظ نظر آئے گا جو کہ جگہ کا نام ہے مگر وہ شاید اس علاقے میں موجود ڈھیروں ڈھیر کیکر کے درختوں کی وجہ سے پڑا ہوگا۔ یہاں بنی اسرائیل گناہ میں پڑگئے تھے۔ یہودی دانشوروں کی تعلیم کے مطابق خداوند نے ہمیشہ انسان کے گناہوں کا حل پہلے سے ہی ڈھونڈ رکھا ہے۔ انکی نظر میں مشکان کی تعمیر میں کیکر کی لکڑی کا استعمال انہی گناہوں کا حل ہے۔
کلام مقدس میں لوگوں کو درخت بھی پکارا گیا ہے۔ سو کیکر کی لکڑی ، انسان کو ظاہر کرتی ہے اور مشکان کی تعمیری میں ہمارے لئے وہ انسان یشوعا ہے۔ سونا ، شاہی رتبے کی علامت ہے۔ یشوعا نے یوحنا 18:36 میں کہا؛
یسوع نے جواب دیا کہ میری بادشاہی اس دنیا کی نہیں۔۔۔۔۔۔
جیسا میں نے پہلے کہا کہ میں بہت زیادہ تفصیل میں نہیں جاونگی کیونکہ صرف عہد کے صندوق پر ہی بہت زیادہ گہرائی میں بات کی جاسکتی ہے مگر فی الحال نہیں۔ خداوند نے عہد کے صندوق کے اوپر خالص سونے سےکفارہ کا سرپوش بنانے کو کہا اور سونے کے دو کروبی، سرپوش کے دونوں سروں پر گھڑ کر بنانے کو کہا۔ کفارہ کا سرپوش اور کروبی ایک ہی ٹکڑے سے بنانے کا حکم تھا۔ سرپوش کو کروبیوں کے پروں سے ڈھانک دینے کا حکم تھا اسطرح سے کہ انکے منہ آمنے سامنے سرپوش کی طرف تھے۔ خداوند نے موسیٰ نبی سے کہا کہ وہ عہد نامہ جو خداوند موسیٰ نبی کو دیں گے وہ صندوق میں رکھا جائے۔ خداوند نے کہا (خروج 25:22)؛
وہاں میں تجھ سے ملا کرونگا اور اس سرپوش کے اوپر سے اور کروبیوں کے بیچ میں سے جو عہد نامہ کے صندوق کے اوپر ہونگے ان سب احکام کے بارے میں جو میں بنی اسرائیل کے لئے تجھے دونگا تجھ سے بات چیت کیا کرونگا۔
جب خداوند نے آدم کو بنایا تھا اور باغ عدن میں رکھا تھا تو خداوند آدم سے باغ عدن میں بات چیت کرتے تھے۔ مگر جب آدم اور حوا نے گناہ کیا اور انھیں باغ عدن سے نکال دیا گیاتو خداوند نے باغ عدن جے مشرق کی طرف کروبیوں اور چوگرد گھومنے والی شعلہ زن تلوار کو رکھا (پیدایش 3:24)۔ یہودی دانشوروں کی نظر میں خداوند کے عہد کے صندوق پر کروبیوں کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ عہد کا صندوق وہ جگہ ہے جو کہ ہمیں واپس باغ عدن کی طرف کو لے کر جاتی ہے جہاں پر زندگی کا درخت ہے۔
میں نے کفارہ کے سرپوش پر بات نہیں کی۔ سال میں ایک دفعہ یوم کفارہ کی عید پر سردار کاہن قربانی کا خون اس پر چھڑکتا تھا۔ میں سوچ رہی تھی کہ بغیر کفارہ کے خون کے آپ اس شہادت نامہ /عہد نامہ تک نہیں پہنچ سکتے جو کہ عہد کے صندوق میں بند ہے۔ عہد کا صندوق، مشکان (خیمہ اجتماع) میں جہاں رکھنے کو کہا گیا تھا وہاں روشنی نہیں تھی۔ ربیوں کی تعلیم کے مطابق ارون (صندوق) ہی وہاں کی روشنی تھی۔ عبرانی لفظ "ارون” میں "عور” ہے جس سے مراد "نور” ہے۔ میری یہ بات وہ سمجھ سکتے ہیں جو عبرانی لفظوں کی سمجھ رکھتے ہیں۔ ایک اور اہم بات جو میں بتاتی چلوں وہ یہ ہے کہ عہد کا صندوق مشکان میں چوڑائی میں رکھا گیا تھا مگر باقی اشیا لمبائی کے رخ میں رکھی گئی تھیں۔
میں نے عہد کے صندوق کے بارے میں بہت ہی مختصر سا تعارف دیا ہے۔ میمونائیڈس کے مطابق جب سلیمان بادشاہ نے پہلی ہیکل بنائی تھی تو اس کو اندیشہ تھا کہ وقت آئیگا جب عہد کے صندوق کو چھپانے کی ضرورت پڑے گی اسلئے اس نے ایک پوشیدہ جگہ بھی بنائی تھی جہاں ضرورت پڑنے پر صندوق کو چھپایا جا سکے۔ انکی روایت کے مطابق یوسیاہ بادشاہ نے عہد کے صندوق کو چھپا دیا تھا تبھی ہمیں دوسری ہیکل میں اسکی موجودگی کا ذکر نہیں ملتا۔اور زیادہ تر کی نگاہ میں عہد کا صندوق اب نہیں رہا ہے۔ انکی اس روایت کا اندازہ 2 تواریخ 35:3 کی اس آیت سے لگایا جا سکتا ہے؛
اور ان لاویوں سے جو خداوند کے لئے مقدس ہو کر تمام اسرائیل کو تعلیم دیتے تھے کہا کہ پاک صندوق کو اس میں جسے شاہِ اسرائیل سلیمان بن داود نے بنایا تھا رکھو۔ آگے کو تمہارے کندھوں پر کوئی بوجھ نہ ہوگا۔ سو اب تم خداوند اپنے خدا کی اور اسکی قوم اسرائیل کی خدمت کرو۔
یہودی دانشوروں کے مطابق جب تیسری ہیکل بنے گی تو خداوند خود صحیح وقت پر اس پوشیدہ جگہ سے عہد کے صندوق کو ظاہر کر دیں گے۔ مکاشفہ 11:19 میں ہمیں لکھا ملتا ہے؛
اور خداوند کا جو مقدس آسمان پر ہے وہ کھولا گیا اور اسکے مقدس میں اسکے عہد کا صندوق دکھائی دیا اور بجلیاں اور آوازیں اور گرجیں پیدا ہوئیں اور بھونچال آیا اور بڑے اولے پڑے۔
میں اپنے اس مطالعہ کو یہیں ختم کرتی ہوں۔ اس دعا کے ساتھ کہ خداوند آپ کے اور میرے دل میں اپنے کلام کو زیادہ سے زیادہ جاننے کی خواہش پیدا کریں تاکہ ہم خداوند کے زیادہ قریب آ سکیں، یشوعا کے نام میں۔ آمین