نحمیاہ 10 باب

آپ کلام میں سے نحمیاہ کا 10 باب مکمل خود پڑھیں۔

ہم نے نحمیاہ کے 9 باب میں نحمیاہ اور بنی اسرائیل کی  کہی ہوئی دعا پڑھی تھی۔ میں نے تو اس باب پر بہت  مختصر سی بات کی تھی۔  دعا چاہے چھوٹی ہو یا لمبی وہ تب تک بے فائدہ ہے جب تک کہ آپ اسے دل سے نہ مانگیں۔  نحمیاہ اور اسکے ہمراہ امرا اور لاوی اور کاہنوں نے اس دعا کو صرف زبان سے ہی ادا نہیں کیا بلکہ انھوں نے عہد اٹھایا اور اس پر مہر کی۔ جس جس نے بھی یہ عہد کیا ان سب کے ناموں کی مہر لگائی گئی ۔ ہمیں ان ناموں کی فہرست نحمیاہ 10:1 سے 28 آیات میں ملتی ہے۔ انھوں نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ خدا کی شریعت پر چلیں گے اور یہوواہ پاک خدا کے تمام حکموں کو مانیں گے اور اس پر عمل کریں گے۔  ان لوگوں کا فیصلہ صرف اپنی ذات تک محدود نہیں تھا۔ انھوں نے ایک قوم ، ایک بدن ہو کر یہ فیصلہ کیا تھا۔

   ہر انسان جو بھی فیصلہ کرتا ہے وہ  اپنی ذات اور اپنی قوم کے لئے کرتا ہے۔ چاہے وہ  ہاں ہے یا نہ، اسکا اثر اسکے اپنے اوپر ہی نہیں بلکہ اسکی قوم پر بھی پڑتا ہے۔  یشوع نے جب موسیٰ نبی کی موت کے بعد بنی اسرائیل کی قیادت شروع کی تو اس نے یشوع24:15 میں کہا؛

اور اگر خداوند کی پرستش تم کو بُری معلوم ہوتی ہو تو آج ہی تم اسے جسکی پرستش کروگے چن لو۔ خواہ وہ وہی دیوتا ہوں جنکی پرستش تمہارے باپ دادا  بڑے دریا کے اس پار کرتے تھے یا اموریوں کے دیوتا ہوں جنکے ملک میں تم بسے ہو۔ اب رہی میری اور میرے گھرانے کی بات سو ہم تو خداوند کی پرستش کرینگے۔

بنی اسرائیل   کے ہر فرد نے ہر گھرانے نے تب بھی اپنے اپنے لئے فیصلہ کیا تھا اور بعد میں ایک بار پھر نحمیاہ کی کتاب میں بھی بنی اسرائیل نے اپنے اپنے لئے اور اپنے گھرانے کے لئے فیصلہ کیا۔ آج ایک بار پھر سے خداوند کی قوم اس موڑ پر ہے جہاں انھیں پھر سے فیصلہ کرنا ہے کہ آیا وہ سچائی سے خداوند کی پرستش کریں گے یا کہ سچائی میں جھوٹ کی ملاوٹ کر کے غیر قوموں کے دیوتاؤں کی پرستش بھی  جاری رکھیں گے۔ آپ اگر سوچ رہے ہیں کہ میں تو سچے خداوند کی پرستش کرتا/کرتی ہوں تو ایک بار ضرور سوچیں کیا آپ اسکی پوری شریعت پر عمل کرتے ہیں یا کہ گنی چنی باتوں پر؟ کیا یہوواہ پاک کی پرستش میں خداوند کی عیدیں شامل ہیں یا کہ وہ جو کہ کلام میں کہیں بھی درج نہیں ہیں؟ گلتیوں 6:7 میں لکھا ہے؛

فریب نہ کھاؤ۔ خدا ٹھٹھوں میں نہیں اڑایا جاتا کیونکہ آدمی جو کچھ بوتا ہے وہی کاٹیگا۔

کلسیوں 2:8 میں لکھا ہے؛

خبردار کوئی شخص تم کو اس فیلسونی اور لا حاصل فریب سے شکار نہ کرلے جو انسانوں کی روایت اور دینوی ابتدائی باتوں کے موافق ہیں نہ کہ مسیح کے موافق۔

مسیحی قوم نے کلام کی باتوں کو کم اور انسانی روایت کو زیادہ اپنایا ہوا ہے۔ آپ کو بھی اپنے لئے اور اپنے گھرانے کے لئے فیصلہ کرنا ہے کہ آپ کس کی پرستش کریں گے۔ کلام کو پڑھیں اور جانیں تاکہ سچائی کی روشنی میں یہ فیصلہ کر سکیں۔

ایک بار غور سے نحمیاہ 10:29 سے 39 آیات کو پڑھیں ۔ یہ وہ باتیں ہیں جن پر بنی اسرائیل نے عمل نہیں کیا تھا تبھی وہ ملک بدر ہو گئے تھے اسلئے انھوں نے ملکر اس بات کا عہد کیا کہ اب وہ ان باتوں پر عمل کریں گے اور اپنی اولاد کو غیر قوموں میں نہیں بیاہیں گے اور نہ ہی سبت کے دن کچھ مال یا کھانے پینے کی چیز بیچنے کو لائیں گے اور نہ ہی سبت والے دن یا کسی مقدس دن ان کو مول لیں گے۔ انھوں نے خداوند کی سبتوں کو اپنانے کا فیصلہ کیا۔  انھوں نے دنیاوی نقصان برداشت کرنا پسند کیا تاکہ خداوند کے حکموں پر دل سے عمل کر سکیں۔ یشوعا نے جو بھی تعلیم دی کوئی بھی نئی تعلیم نہیں تھی  ان سب کی بنیاد توریت کی تعلیم پر ہی تھی۔  یشوعا نے متی 16:26 میں کہا؛

اور اگر آدمی ساری دنیا حاصل کرے اور اپنی جان کا نقصان اٹھائے تو اسے کیا فائدہ ہوگا؟ یا آدمی اپنے جان کے بدلے کیا دیگا؟

ان لوگوں نے خداوند کے گھر میں پھر سے پوری دہ یکی لانے کا عہد کیا اور کاہنوں  کے ہمراہ اس بات کا عہد کیا کہ اب وہ اپنے خدا کے گھر کو نہ چھوڑینگے۔

خداوند کی پرستش صرف دعا بندگی تک محدود نہیں ہے۔ اگر انسان کے ایمان میں اعمال شامل نہیں تو اپنی ذات سے مردہ ہے (یعقوب 2:16) تبھی یعقوب 2:26 میں لکھا ہے؛

غرض جیسے بدن بغیر روح کے مردہ ہے ویسے ہی ایمان بھی بغیر اعمال کے مردہ ہے۔

یہ سوچنا کہ میں فضل تلے ہوں اسلئے شریعت کو ماننے کی ضرورت نہیں، اپنے آپ کو فریب دینے سے کم نہیں ہے۔ آپ کا ایمان تو خدا پر ہے مگر آپ کے ایمان میں وہ اعمال شامل نہیں جو خداوند نے توریت کی صورت میں اپنانے کو دئے تو آپ کا ایمان مردہ ہے۔  یشوعا کے زمانے میں بھی ، خداوند کے گھر میں جس طرح سے کاہن/لاوی خداوند کی خدمت کرتے تھے انکو رائج کرنے والے نحمیاہ اور عزرا تھے۔ ہمیں عزرا کا نام اس باب کی فہرست میں نظر نہیں آتا۔ میرا نہیں خیال کہ عزرا کا شمار ان لوگوں میں نہیں تھا، نام اگر نہیں بھی درج تو بھی ہم یہ  کہہ سکتے ہیں کہ عزرا خداوند کے حکموں پر عمل کرنے والوں میں تھا تبھی اس نے لوگوں کو شریعت کی تعلیم دی تھی۔

میں اپنے اس مطالعے کو یہیں ختم کرتی ہوں۔ اگلی دفعہ ہم نحمیاہ کے 11 باب کا مطالعہ کریں گے۔ خداوند مجھے اور آپ کو توفیق دیں کہ ہم پورے دل و جان سے اسکی شریعت پر عمل کر سکیں، یشوعا کی مدد سے۔ آمین