نحمیاہ 5 باب (پہلا حصہ)
آپ کلام میں سے نحمیاہ کا 5 باب مکمل پڑھیں۔
پچھلے باب میں ہم نے غیر یہودی حاکموں کے بارے میں پڑھا تھا کہ کیسے وہ یہودیوں کے کام میں مداخلت پیدا کرنا چاہتے تھے اور کیسے نحمیاہ نے ان باتوں کا حل نکالا۔ نحمیاہ کو مصیبت صرف انھی غیریہودیوں سے درپیش نہیں تھی اسکے سامنے ایک اور مسلہ اٹھ کھڑا ہوا تھا۔ چند لوگوں اور انکی بیویوں کو اپنے ہی یہودی بھائیوں سے شکایت ہوئی اگر آپ نحمیاہ 5:7 پر غور کریں گے تو جان جائیں گے کہ شکایت خاص امیروں اور حاکموں سے تھی۔ امیر یہودی لوگ غریب یہودیوں کا فائدہ اٹھا رہے تھے۔ کتنے ہی غریب یہودی لوگ اپنے کھیتوں اور انگورستانوں اور مکانوں کو ان امیروں کے پاس گروی رکھ چکے تھے اور اب نوبت یہاں تک پہنچ گئی تھی کہ انکے پاس کھانے کو اناج تک نہ تھا اور امیر لوگوں نے انکے بیٹوں اور بیٹیوں کو غلام بنا لیا تھا۔ ایسے میں یہ غریب لوگ کیسے خداوند کے شہر کی فصیل کی مرمت کا کام جاری رکھ سکتے تھے۔
نحمیاہ نے بڑی جماعت کو انکے خلاف اکٹھا کیا اور پھر نحمیاہ نے ان امیروں اور حاکموں سے کہا کہ ہم نے اپنے مقدور کے موافق دام دیکر اپنے یہودی بھائیوں کو چھڑایا جو کہ غیرقوموں میں بیچ ڈالے گئے تھے۔ اب کیا تم اپنے ہی بھائیوں کو بیچو گے اور کیا وہ ہمارے ہی ہاتھ میں بیچے جائیں گے؟ نحمیاہ نے ان سے کہا کہ وہ جو یہ کام کر رہے ہیں ٹھیک نہیں کر رہے ان کو خداوند کے خوف میں چلنا چاہیے۔ ان امیروں اور حاکموں کے پاس کچھ جواب نہیں تھا۔ جب نحمیاہ نے یہ مشورہ دیا کہ وہ سب سود لینا چھوڑ دیں اور ان غریبوں کے کھیت، انگورستان ، زیتون کے باغ اور گھر پر سود کو واپس کر دیں ، تو اس پر انھوں نے کہا کہ وہ ویسا ہی کرینگے جیسا نحمیاہ نے کہا ہے۔
نحمیاہ نے خداوند کی توریت کے مطابق اس مسلے کا حل بیان کیا تھا۔ توریت میں استثنا 15:7 سے 8 میں لکھا ہے؛
جو ملک خداوند تیرا خدا تجھ کو دیتا ہے اگر اس میں کہیں تیرے پھاٹکوں کے اندر تیرے بھائیوں میں سے کوئی مفلس ہو تو تو اپنے اس مفلس بھائی کی طرف سے نہ اپنا دل سخت کرنا اور نہ ہی اپنی مٹھی بند کرلینا۔ بلکہ اسکی احتیاج رفع کرنے کو جو چیز اسے درکار ہو اسکے لئے تو ضرور فراخ دستی سے اسے قرض دینا۔
یشوعا نے اپنی تعلیم میں کہا (متی 5:42):
جو کوئی تجھ سے مانگے اسے دے اور جو تجھ سے قرض چاہے اس سے منہ نہ موڑ۔
ساتھ ہی میں یشوعا نے لوقا 6:34 میں ایسے کہا؛
اور اگر تم ان ہی کو قرض دو جن سے تم وصول ہونے کی امید رکھتے ہو تو تمہارا کیا احسان ہے؟ گنہگار بھی گنہگاروں کو قرض دیتے ہیں تاکہ پورا وصول کرلیں۔
میں آرٹیکلز لکھنے کا جو کام کرتی ہوں اسکی بنا پر مجھے علم ہے کہ لوگ اکثر مجھ سے رابطہ کرتے ہیں کہ میں انکی مدد کر سکوں۔ میں جانتی ہوں کہ میں اتنی بھی امیر نہیں کہ ہر کسی کی مدد کرسکوں اور اتنی غریب بھی نہیں کہ کسی کی بھی مدد نہ کروں۔ میں ہر کسی کی مدد تو نہیں کر سکتی مگر کوشش رہتی ہے کہ جب جب ممکن ہو مدد کر پاؤں۔ خداوند میرے دل کو اور میرے حالات کو جانتے ہیں وہ مجھے اسکے مطابق ہی برکت دیتے ہیں۔ ویسے ہی جیسے کہ خداوند مجھے جانتے ہیں خداوند ان امیروں اور حاکموں کے دلوں کو جانتے تھے کہ وہ اپنے بھائیوں کی مجبوری کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے تھے۔ میں نے دینے کے حوالے سےچند خاص آیات کو اپنے دل میں رکھ لیا ہوا ہے تاکہ میری نظریں ہمیشہ خداوند کی طرف لگی رہیں۔ امثال 19:17 میں لکھا ہے؛
جو مسکینوں پر رحم کرتا ہے خداوند کو قرض دیتا ہے اور وہ اپنی نیکی کا بدلہ پائیگا۔
کیونکہ زبور 37:26 میں لکھا ہے
وہ دن بھر رحم کرتا ہے اور قرض دیتا ہے اور اسکی اولاد کو برکت ملتی ہے۔
میری امید یں خداوند پر ہیں اور میں جب کسی کو بغیر لالچ کے یا واپسی کی امید کے پیسے دیتی ہوں تو اس میں میری اولاد کے لئے بھی برکت ہے۔ خیر واپس توریت کی تعلیم کی طرف آتے ہیں۔ احبار 25:39 سے 43 میں خداوند نے ایسے حکم دیا؛
اور اگر تیرا کوئی بھائی تیرے سامنے ایسا مفلس ہوجائے کہ اپنے کو تیرے ہاتھ بیچ ڈالے تو تو اس سے غلام کی مانند خدمت نہ لینا۔ بلکہ وہ مزدور اور مسافر کی مانند تیرے ساتھ رہے اور سالِ یوبلی تک تیری خدمت کرے۔ اسکے بعد وہ بال بچوں سمیت تیرے پاس سے چلا جائے اور اپنے گھرانے کے پاس اور اپنے باپ دادا کی ملکیت کی جگہ کو لوٹ جائے۔ اسلئے کہ وہ میرے خادم ہیں جنکو میں ملکِ مصر سے نکال کر لایا ہوں۔ وہ غلاموں کی طرح نہ بیچے جائیں۔ تو ان پر سختی سے حکمرانی نہ کرنا بلکہ اپنے خداسے ڈرتے رہنا۔
اسی سے متعلق 2 اور آیات دیکھیں۔ استثنا 24:10 میں لکھا ہے؛
جب تو اپنے بھائی کو کچھ قرض دے تو گِرَو کی چیز لینے کو اسکے گھر میں نہ گھسنا۔
امثال 22:26 میں لکھا ہے؛
تو ان میں شامل نہ ہو جو ہاتھ پر ہاتھ مارتے ہیں اور نہ ان میں جو قرض کے ضامن ہوتے ہیں۔
کلام کے مطابق قرض لینے والا قرض دینے والے کا غلام ہے۔ اگر آپ کلام میں سے ساتھ میں امثال 6 باب کو بھی پڑھیں تو آپ کے علم میں اضافہ ہوگا۔ان امیروں اور حاکموں نے خداوند کے حکموں کی خلاف ورزی کی تھی۔ نحمیاہ نے جو بھی کہا اور کیا وہ کلام کے مطابق کیا تبھی اس نے کاہنوں کو اس بات کا گواہ بنایا۔
میں اپنے اس آرٹیکل کو یہیں ختم کرتی ہوں۔ ہم اگلی دفعہ نحمیاہ 5 باب کا باقی مطالعہ کریں گے۔ میری آپ کے لئے یہ دعا ہے کہ خداوند آپ کو قرض کی اس لعنت سے دور اپنی برکتوں تلے رکھے اور آپ کو کبھی کسی کا غلام نہ بننے دیں، یشوعا کے نام میں۔ آمین