نحمیاہ 3باب (چوتھا حصہ)

ہم  آج نحمیاہ 3:27 سے  مطالعہ شروع کریں گے۔ پچھلے حصے میں ہم نے پانی کے پھاٹک تک نظر ثانی کی تھی۔

نحمیاہ 3:5 میں ہم نے تقوعیوں کا پڑھا تھا۔ ان کے امیروں نے تو نہیں مگر خود ان لوگوں نے بہت سوں سے بڑھ کر کام کیا۔ انھوں نے ایک ہی حصہ کی مرمت کا کام نہیں کیا بلکہ ایک اور  حصے کی مرمت کا کام بھی  کیا۔  انھیں اپنے خداوند کی مرضی کو پورا کرنا تھا۔  انھوں نے جتنا بھی کام دوسروں سے بڑھ کر کیا۔ ہمیں بھی اپنے آپ کو ایسے ہی خداوند کے کام کے لئے تیار رکھنا ہے کہ ضرورت پڑے تو دوسروں سے بڑھ کر کر پائیں۔

ہمیں پانی پھاٹک کے بعد گھوڑا پھاٹک کا نام نظر آتا ہے۔  2 تواریخ 23:15 میں   بھی ہمیں گھوڑا پھاٹک کا ذکر ملتا ہے۔ جنگ کے لئے  گھوڑوں کی آمدورفت کے لئے یہی پھاٹک استعمال ہوتا ہوگا۔   آپ یہاں گھوڑے کو جنگ کی علامت سمجھیں۔ ہم نے پچھلے حصے میں میکوا یعنی بپتسمہ پر بات کی تھی۔ خداوند کے لوگوں میں آپ شمار ہوگئے تو اپنے آپ کو روحانی جنگ کے لئے بھی تیار رکھنا سیکھیں۔  اگر آپ کو  صحیح طرح سے دعا مانگنی نہیں آتی تو آپ اپنی روحانی جنگ میں جیت نہیں پائیں گے۔ میرا نہیں خیال کہ کوئی بھی جو کہ مشیاخ یعنی مسیح میں ہوں وہ دعا کرنا نہ جانتا ہو۔ ہر کوئی جس نے یشوعا کے پیچھے ہو لینے کا فیصلہ کر لیا ہو اسکی یشوعا کے شاگردوں کی طرح یہی خواہش جاگ اٹھتی ہے کہ ” ادونائی ،ہمیں دعا کرنا سکھا۔۔۔(لوقا 11:1)”۔ افسیوں 6:12 میں لکھا ہے؛

کیونکہ ہمیں خون اور گوشت سے کشتی نہیں کرنا ہے بلکہ حکومت والوں اور اختیار والوں اور اس دنیا کی تاریکی کے حاکموں اور شرارت کی ان روحانی فوجوں سے جو آسمانی مقاموں میں ہیں۔

آپ کی جنگ صرف جسمانی نہیں بلکہ روحانی بھی ہے۔ روحانی جنگ جیتنے کے لئے آپ کو خداوند سے فریاد کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ آپ کو صحیح دعا مانگنا سکھائیں۔

گھوڑا پھاٹک کے بعد ہمیں  مشرقی پھاٹک کا نام ملتا ہے۔ کوئی بھی جو کہ بائبل کی پیشن گوئیوں کے بارے میں سیکھ رہا ہے اسکے ذہن میں مشرقی پھاٹک کا سن کر یشوعا کی دوسری آمد کا خیال ضرور آتا ہوگا۔  حزقی ایل 44:1 سے 2 میں لکھا ہے؛

تب وہ مجھ کو مقدس کے بیرونی پھاٹک کی راہ سے جسکا رخ مشرق کی طرف ہے واپس لایااور وہ بند تھا۔ اور خداوند نے مجھے فرمایا کہ پھاٹک بند رہیگا اور کھولا نہ جائیگا اور کوئی انسان اس سے داخل نہ ہوگا چونکہ خداوند اسرائیل کا خدا اس سے داخل ہوا ہے اسلئے یہ بند رہیگا۔

ابھی یہ پھاٹک بند ہے  کیونکہ مسلمانوں نے اسے بند کروا کر اسکے آگے قبرستان بنا ڈالاہوا ہے۔ زبور 24:7 سے 10 آیات میں ایسے لکھا ہے؛

ائے پھاٹکو! اپنے سر بلند کرو۔ ائے ابدی دروازو! اونچے ہوجاؤ اور جلال کا بادشاہ داخل ہوگا۔ یہ جلال کا بادشاہ کون ہے؟ خداوند جو قوی اور قادر ہے۔ خداوند جو جنگ میں زورآور ہے۔ ائے پھاٹکو! اپنے سر بلند کرو۔ ائے ابدی دروازو ! انکو بلند کرو اور جلال کا بادشاہ داخل ہوگا۔ یہ جلال کا بادشاہ کون ہے؟ لشکروں کا خداوند وہی جلال کا بادشاہ ہے۔

کلام پاک میں یشوعا کی پہلی آمد سے متعلق جتنی بھی پیشن گوئیاں کی گئی تھیں وہ سب پوری ہوئی ہیں۔ ہمیں اپنے آپ کو اسکی دوسری آمد کے لئے تیار رکھنا ہے۔ یہودی لوگ مسیحا کی آمد کے انتظار میں ہیں کہ وہی اس  پھاٹک سے داخل ہوگا اور اس کے بارے میں حقیقت بھی یہی ہے۔ بے شک آج یہ پھاٹک بند ہے مگر یشوعا اس سے ضرور داخل ہوگا۔ ہم بے شک تمام باتوں کو اچھی طرح سے نہیں جانتے مگر اگر کلام میں لکھا ہے تو ہمارا کام کلام کی باتوں کا یقین کرنا ہے۔ ویسے ہی جیسے کہ کلام کی باتیں اسکی پہلی آمد میں پوری ہوئی تھیں ایک بار پھر سے دوسری آمد میں بھی پوری ہونگی۔

 مشرقی پھاٹک سے آگے  ہمفقادہ کے پھاٹک  کا نام ملتا ہے جسکی مرمت ، سنار وں میں سے ایک شخص  "ملکیاہ” نے کی۔ اس نے کونے کی چڑھائی تک مرمت کی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ پھاٹک یروشلیم کی دیوار کا حصہ نہیں تھا۔ حزقی ایل   43:21 میں جہاں "مقرر جگہ” لکھا ہے  وہ عبرانی زبان میں”مفقاد، Miphkad ” ہے۔ یہی لفظ ہمارے ہمفقاد کے پھاٹک کے لئے بھی استعمال ہوا ہے۔   حزقی ایل 43:21 میں ایسے لکھا ہے؛

اور خطا کی قربانی کے لئے بچھڑا لینا اور وہ گھر کی مقرر جگہ میں مقدس کے باہر جلایا جائیگا۔

ہمفقادکے معنی "مقرر جگہ” بنتا ہے۔  ہمفقاد کے پھاٹک کے بعد ہمیں پھر دوبارہ سے بھیڑ پھاٹک کا نام نظر آتا ہے جوکہ پہلا پھاٹک ہے جہاں سے مرمت کا کام شروع کیا گیا تھا۔

ہمیں اکثر چرچوں میں یہ بتایا گیا ہے کہ  چونکہ خداوند نے بنی اسرائیل کو رد کر دیا ہے اسلئے بنی اسرائیل کی کوئی اہمیت نہیں رہی ہے۔ حزقی ایل کی کتاب میں تیسری ہیکل  کا ذکر  اور قربانیوں کا ذکر ہے۔  عبرانی ذہنیت کے مطابق دیکھا جائے تو کلام میں درج ہے کہ جو پہلے ہوچکا ہے وہی پھر دوبارہ ہوگا (واعظ 1:9) جب تک سب کچھ پورا نہ ہوجائے (متی 5:18)۔ یہودی لوگ  ایک بار پھر سے عزرا اور نحمیاہ کے زمانے کی طرح ہیکل کی دوبارہ تعمیر میں کوشاں ہیں۔  ہیکل کی تعمیر کے لئے انھیں پھر سے چیزیں اکٹھی کرنا شروع کی ہوئی ہیں ویسے ہی جیسے کہ کلام میں درج ہیں۔

ہم یشوعا کی دوسری آمد کے انتظار میں ہیں ہمیں  اپنے آپ کو جنگ کے لئے تیار کرنا ہے کیونکہ اس نے اسی مقرر جگہ پر آنا ہے جن کے بارے میں پیش گوئیاں کی گئی ہیں۔ نحمیاہ اور یہوداہ کے گھرانے نے اپنے آپ کو مضبوط کیا اور اس کام کو پورا کیا۔ ہمیں بھی اپنی پوری کوشش کرنی ہے کہ  اپنی روحانی زندگی کی اس دوڑ کو ایسے دوڑیں کہ ابدی زندگی کا انعام جیت سکیں۔ آپ نے پولس رسول کے خط میں لکھی  یہ آیت تو شاید پڑھی ہی ہو (1 کرنتھیوں 9:24):

کیا تم نہیں جانتے کہ دوڑ میں دوڑنے والے دوڑتے تو سب ہی ہیں مگر انعام ایک ہی لے جاتا ہے؟ تم بھی ایسے دوڑو تاکہ جیتو۔

میری اپنی کوشش یہی ہے کہ اپنی روحانی زندگی کو ایسے گذاروں کہ کل کو میں پولس رسول  (ربی شاؤل ) کی طرح کہہ سکوں (2 تیمتھیس 7سے 8):

میں اچھی کشتی لڑ چکا۔ میں نے دوڑ کو ختم کرلیا۔ میں نے ایمان کو محفوظ رکھا۔ آیندہ کے لئے میرے واسطے راستبازی کا وہ تاج رکھا ہوا ہےجو عادل منصف یعنی خداوند مجھے اس دن دیگا اور صرف مجھے ہی نہیں بلکہ ان سب کو بھی جو اسکے ظہور کے آرزومند ہوں۔

میری دعا ہے کہ آپ بھی اپنی پوری کوشش کرسکیں کہ اپنے ایمان کو یشوعا میں مضبوط رکھیں اور اسکے حکموں پر چلیں تاکہ آپ بھی زندگی کی اس دوڑ کو یشوعا کے  نام میں جیت سکیں، آمین ۔ ہم اگلی دفعہ نحمیاہ 4 باب کا مطالعہ کریں گے۔