نحمیاہ 3 باب (تیسرا حصہ)

ابھی تک ہم نے نحمیاہ کے 3 باب کا جتنا بھی مطالعہ کیا  ہے بہت ہی کم ہے مگر  امید ہے کہ جتنا بھی آپ نے سیکھا ہے اور سیکھ رہے ہیں  وہ آپ کے لئے مفید ثابت ہوگا۔ ہم نے پچھلے مطالعے کے آخری حصے میں کوڑے کے پھاٹک کا پڑھا تھا۔  آج ہم اس سے آگے کے چند پھاٹکوں کے  بارے میں پڑھیں گے۔ مگر اس سے پیشتر کہ ہم آگے بڑھیں میں پچھلے حصے میں ایک اہم بات کو اجاگر کرنا بھول گئی تھی۔  نحمیاہ 3:12 میں لکھا ہے؛

اور اس سے آگےسلوم بن ہلُوحیش نے جو یروشلیم کے آدھے حلقہ کا سردار تھا اور اسکی بیٹیوں نے مرمت کی۔

اکثر سوچا جاتا ہے کہ خداوند کے گھر کی تعمیر میں صرف مردوں کا ہاتھ ہے اور  کلام کی ان چھوٹی چھوٹی آیتوں کو  رد کر دیا جاتا ہے ۔  اگر مرد خداوند کے گھر اور شہر کی تحصیل کی مرمت میں کوشاں تھے تو  ساتھ میں عورتیں بھی شامل تھیں۔ سلوم بن ہلُوحیش نے یہ نہیں کہا کہ میری صرف بیٹیاں ہیں اسلئے میں تعمیر کے اس کام میں حصہ نہیں لے سکتا۔ نہیں ! نہ صرف اس نے خود کو اس کام کے لئے پیش کیا بلکہ ساتھ ہی میں اپنی بیٹیوں کو بھی اس کام پر لگایا۔ گو کہ کلام مرد اور عورت کے کردار میں فرق بیان کرتا ہے مگر  کلام کبھی بھی مردوں کو عورت سے برتر قرار نہیں دیتا بلکہ برابری کا رتبہ دیتا ہے۔  نحمیاہ یا کسی اور سردار یا  پھر کاہن نے یہ نہیں کہا کہ ان عورتوں کو اس کام میں حصہ نہیں لینا چاہیے یہ مناسب نہیں، وغیرہ وغیرہ۔ نحمیاہ نے سلوم بن ہلُوحیش کے گھرانے کے کام کو ویسے ہی سراہا جیسا کہ اس نے دوسرے گھرانے کے ناموں کا ذکر کر کے  ان کو عزت دی۔

کوڑے کے پھاٹک سے آگے چشمہ پھاٹک کی مرمت کا کام سلوم بن کلحوزہ نے جو کہ مصفاہ  کے حلقے کا سردار تھا، انجام دیا۔   نحمیاہ 3:15 میں ہمیں پھاٹک کے نام کے ساتھ ساتھ شاہی باغ اور شیلوخ کے حوض  کا نام لکھا ملتا ہے۔   ہمیں 2 تواریخ 32 اور 33 باب میں حزقیاہ بادشاہ کے کام کا ذکر ملتا ہے۔  اور 2 سلاطین 20:20 میں بھی۔ کچھ عرصہ پہلے  ماہر آثار قدیمہ نے پھر سے شیلوخ کے حوض کو دریافت کیا ہے۔  اسکا پانی خداوند کے گھر کی عبادت  کے دوران استعمال کیا جاتا تھا۔ آپ کو یسعیاہ 8:6 میں چشمہ شیلوخ کا ذکر ملے گا اور یسعیاہ 22:9 سے 11 میں بھی۔ یسعیاہ22:9 میں  "نیچے کے حوض” کا ذکر ہے۔ اس سے مراد شیلوخ  کا حوض ہے۔  2 سلاطین 18:17 میں اوپر کے تالاب کا ذکر ہے  جو کہ جیحون   کے پانی سے جانا جاتا تھا۔ جیحون کا ذکر آپ کو پیدایش 2:13 میں اور 1 سلاطین 1:33، 38 اور 45 آیات میں ملے گا۔ آپ کو 2 تواریخ  32:30 اور 33:14 کی آیات میں بھی جیحون کا ذکر ملے گا۔  یسعیاہ 22:11 میں ذکر ہے کہ  انھوں نے پرانے حوض کے پانی پر نگاہ نہ کی ۔  ہمیں یوحنا 9:1 سے 11 آیات میں اس شخص کی کہانی ملتی ہے جو جنم سے اندھا تھا مگر یشوعا نے  جب زمین پر تھوکا اور تھوک سے مٹی سانی اور اسکی آنکھوں پر لگائی اور کہا کہ شیلوخ کے حوض میں دھو لے ۔ شیلوخ کا پانی نہ صرف سکوت کی عید والے دن استعمال ہوتا تھا بلکہ "میکوا،מִקְוֶה, Mikvah ” کے لئے بھی استعمال ہوتا تھا۔ آپ سوچ رہے ہونگے کہ "میکوا” کیا ہے۔ آپ اسے اردو میں بپتسمہ کے نام سے جانتے ہیں۔ ہم اسکی بہت زیادہ تفصیل میں ابھی نہیں جائیں گے مگر میں یہ ضرور بتانا چاہوں گی کہ جیسا ہم مسیحی سوچتے ہیں کہ بپتسمہ نئے عہد نامے میں ہے مگر پرانے میں نہیں، تو ایسا غلط ہے۔ بپتسمہ ہمارے پرانے عہد نامے میں درج "میکوا” ہے۔  داود بادشاہ نے زبور 51:2 میں کہا؛

میری بدی کو مجھ سے دھو ڈال اور میرے گناہ سے مجھے پاک کر۔

ایک اور آیت میرے ساتھ زکریاہ 13:1 میں سے دیکھیں؛

اس روز گناہ اور ناپاکی  دھونے کو داود کے گھرانے اور یروشلیم کے باشندوں کے لئے ایک سوتا پھوٹ نکلیگا۔

آپ لوگوں کی اردو میرے سے بہت بہتر ہے۔ آپ کو یقیناً علم ہوگا کہ "سوتا” سے مراد "چشمہ” ہے۔  چشمہ پھاٹک کے بعد ہمیں نحمیاہ 3:26 میں پانی پھاٹک کا نام ملتا ہے۔ چشمہ، عموماً پانی کا ہوتا ہے۔ دونوں پھاٹکوں کے روحانی معنی ایک دوسرے سے جڑے ہیں۔ یرمیاہ 2:13 میں لکھا ہے؛

کیونکہ میرے لوگوں نے دو برائیاں کیں۔ انھوں نے مجھ آبِ حیات کے چشمہ کو ترک کر دیا اور اپنے لئے حوض کھودے ہیں۔شکستہ حوض جن میں پانی نہیں ٹھہر سکتا۔

یہوواہ خداوند ہمارے حیات کے پانی کا چشمہ ہیں۔ ہم اپنے گناہوں کو خود نہیں دھو سکتے ۔ ہم سوچتے ہیں کہ ہم جو کر رہے ہیں وہ صحیح ہے مگر ایسا نہیں۔  ہمیں اپنی امید خداوند سے لگانی ہے۔  داود نبی نے یہ بات  جانتے ہوئے کہی تھی کہ میری بدی کو مجھ سے دھو ڈال۔  یرمیاہ 17:13 میں لکھا ہے؛

ائے خداوند اسرائیل کی  امید گاہ! تجھ کو ترک کرنے والے سب شرمندہ ہونگے۔ مجھکو ترک کرنے والے خاک میں مل جائینگے کیونکہ انھوں نے خداوند کو جو آب حیات کا چشمہ ہے ترک کر دیا ہے۔

ہماری یرمیاہ 17:13 کی اس آیت میں جہاں "امیدگاہ” لکھا ہے وہ عبرانی زبان میں لفظ "میکوا” ہے۔  یشوعا نے یوحنا 4:13 سے 14 میں سامری عورت سے کہا؛

یسوع نے جواب میں اس سے کہا جو کوئی اس پانی میں سے پیتا ہے وہ پھر پیاسا ہوگا۔ مگر جو کوئی اس پانی میں سے  پیئگا جو میں اسے دونگا وہ ابد تک پیاسا نہ ہوگا بلکہ جو پانی میں اسے دونگا  وہ اس میں ایک چشمہ بن جائے گا جو ہمیشہ کی زندگی کے لئے جاری رہیگا۔

مکاشفہ 21:6 میں لکھا ہے؛

پھر اس نے مجھ سے کہا یہ باتیں پوری ہوگئیں۔ میں الفا اور اومیگا ہوں یعنی ابتدا اور انتہا ہوں۔ میں پیاسے کو آب حیات کے چشمے سے مفت پلاؤنگا۔

ایک آخری آیت جو میں 1 تیمتھیس 1:1 سے لکھنے لگی ہوں؛

پولس کی طرف سے جو ہمارے منجی خدا اور ہمارے امیدگاہ مسیح یسوع کے حکم سےمسیح یسوع کا رسول ہے۔

ہمارےمنجی خدا اور ہمارے امید گاہ یسوع مسیح۔۔۔۔ یہ دونوں فرق فرق نہیں بلکہ ایک ہی ہیں۔  ہمارا منجی ہمارا خدا ہے اور وہی ہماری امیدگاہ  (میکوا) ہے جو کہ ہمیں ساری ناراستی سے پاک کرتا ہے۔ کوڑے کے پھاٹک کے گند سے پاک ہونے کے لئے چشمہ پھاٹک اور  پانی پھاٹک سے داخلہ ضروری ہے۔ اگر آپ نے کبھی بھی اپنے گناہوں کا اقرار کر کے پانی کا بپتسمہ نہیں لیا ہے تو اب موقع ہے کہ کلام کی ان باتوں کو سیکھنے کے ساتھ ساتھ آپ میکوا بھی حاصل کر سکیں۔  بچپن کا بپتسمہ آپ کو کچھ فائدہ نہیں دے گا ۔  پہلے آپ کو بپتسمہ کی سمجھ نہیں تھی مگر اب ہے۔ اب آپ  حیات کے چشمے کو جان چکے ہیں اور یہ بھی جان گئے ہیں کہ اسکی کیا اہمیت ہے تو میکوا  کے لئے اپنے آپ کو تیار کریں۔

میری خداوند سے آپ کے لئے دعا ہے کہ آپ آب حیات کے چشمہ سے پانی پی سکیں۔ یشوعا کے نام میں۔ آمین اگلی دفعہ ہم نحمیاہ کے 3 باب کا باقی مطالعہ کریں گے۔