خروج 23 باب (دوسرا حصہ)
پچھلے حصے کے آخر میں ہم نے سبت کے بارے میں حکم کو پڑھا تھا اور یہ بھی پڑھا کہ دوسرے معبودوں کا نام لینے سے خداوند نے منع کیا ہے۔
خروج 23:14 میں لکھا ہے؛
تو سال بھر میں تین بار میرے لئے عید منانا۔
ویسے تو عیدوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے میں نے کافی دفعہ بیان کیا ہے کہ کلام کے مطابق یہ خداوند کی عیدیں ہیں نہ کہ یہودیوں کی۔ اور اس آیت میں بھی ان عیدوں کو خداوند کے لئے منانے کا حکم ہے۔ یشوعا نے بھی یہی کہا تھا کہ "میری یادگاری میں ایسا ہی کیا کرو۔۔” مگر مسیحی انھیں یہودیوں کی عید کہہ کر خداوند کے حکم کو رد کر دیتے ہیں۔ خداوند نے کہا کہ کوئی اسکے آگے خالی ہاتھ نہ آئے۔ پادری صاحبان کو یہ آیت چندہ مانگنے کے لئے تو اچھی لگتی ہے مگر جب خداوند کی عید منانے کی بات کی جائے تو وہ کہہ دیتے ہیں کہ "یسوع نے پرانے عہد نامے کو پورا کر دیا ہے، اب ہمیں انھیں منانے کی ضرورت نہیں۔ ” حقیقت تو یہ ہے کہ یشوعا نے اپنی دوسری آمد میں خزاں کی عیدیں پوری کرنی ہیں۔ اسلئے ان عیدوں کو ہمیں خداوند کے لئے منانا ہے۔ فصل کاٹنے کی عید ، بہار کی عیدوں کو ظاہر کرتی ہیں اور کھیت کا پھل جمع کرنے کی عید خزاں کی عید کو ظاہر کرتی ہے۔ یشوعا نے متی 9:37 سے 38 میں کہا؛
تب اس نے اپنے شاگردوں سے کہا کہ فصل تو بہت ہے لیکن مزدور تھوڑے ہیں۔ پس فصل کے مالک کی منت کرو کہ وہ اپنی فصل کاٹنے کے لئے مزدور بھیج دے۔
آپ کلام میں سے متی 13:24 سے 30 اور متی 7:16 سے 23 آیات بھی پڑھیں۔ میں ان تمثیلوں کی تفصیل میں نہیں جاؤنگی مگر آپ ان آیات کو خداوند کی عیدوں کو ذہن میں رکھ کر پڑھیں۔ ہم احبار کے مطالعے میں ان کی تفصیل میں جائیں گے۔
مردوں کو سال تین بار خداوند خدا کے آگے حاضر ہونے کا حکم ہے مگر عورتوں کے لئے یہ حکم لازم نہیں۔ عید منانے کے لئے تمام بنی اسرائیل کو حکم دیا گیا مگر خداوند کے گھر میں سال میں تین بار مردوں کی حاضری لازم تھی۔ ابھی چونکہ ہیکل نہیں ہے اسلئے بہت سے لوگ اس بات کی اتنی پرواہ نہیں کرتے مگر بہت سے مرد پھر بھی ہرسال اسرائیل جاتے ہیں کہ خداوند کے حکم کو پورا کر سکیں۔
ایک اور حکم جو کہ بہت سوں کے لئے عجیب حکم ہے وہ "حلوان کو اسکی ماں کے دودھ میں نہ پکانے کا حکم ہے (خروج 23:19)۔ بہت سے علما اس پر اپنی اپنی رائے دیتے ہیں اور بہت سے سخت روایت پسند یہودی، دودھ اور گوشت کو اکٹھے نہیں پکاتے بلکہ انھوں نے ان کو پکانے کے لئے علیحدہ علیحدہ برتن رکھے ہوئے ہیں۔ بہت سے قصائی حاملہ بکری کو کاٹ کر اسکے اس بچے کو جس نے ابھی جنم نہیں لیا ہوتا ، کھانے کے لئے بیچ ڈالتے ہیں۔ ویسے تو زیادہ تر ملکوں کے حکومت کے اصول اس بارے میں بہت سخت ہیں مگر پھر بھی بہت سے لوگ زیادہ پیسہ کمانے کے لئے اس قانون کو توڑتے ہیں۔ اس نامولود بکری کے بچے کا گوشت کھانے میں لوگوں کو زیادہ نرم اور ذائقے دار لگتا ہے۔ خداوند نے ایسا کرنے سے منع کیا ہے۔
خروج 23:20 سے آیات کوغور سے پڑھیں ۔ میں خروج 23:20 سے 21 آیات کو لکھ رہی ہوں؛
دیکھ میں ایک فرشتہ تیرے آگےآگے بھیجتا ہوں کہ راستہ میں تیرا نگہبان ہو اور تجھے اس جگہ پہنچا دے جسے میں نے تیار کیا ہے۔ تم اسکے آگے ہوشیار رہنا اور اسکی بات ماننا۔ اسے ناراض نہ کرنا کیونکہ وہ تمہاری خطا نہیں بخشیگا اسلئے کہ میرا نام اس میں رہتا ہے۔
اب آپ یوحنا 14:11 کی اس آیت پر غور کریں؛
میرا یقین کرو کہ میں باپ میں ہوں اور باپ مجھ میں ۔ نہیں تو میرے کاموں ہی کے سبب سے میرا یقین کرو۔
یوحنا 5:36 میں لکھا ہے؛
لیکن میرے پاس جو گواہی ہے وہ یوحنا کی گواہی سے بڑی ہے کیونکہ جو کام باپ نے مجھے پورے کرنے کو دئے یعنی یہی کام جو میں کرتا ہوں وہ میری گواہ ہیں کہ باپ نے مجھے بھیجا ہے۔
یوحنا کی انجیل میں درج یہ باتیں یشوعا نے کہیں۔ یشوعا کے بارے میں ہمیں لوقا 9:35 میں ایک اور حوالہ ملتا ہے جس میں لکھا ہے؛
اور بادل میں سے ایک آواز آئی کہ یہ میرا برگزیدہ بیٹا ہے۔ اسکی سنو۔
عبرانی زبان میں درج "ملاخ, מַלְאָךְMalach, ” جس سے مراد فرشتہ یا پیامبر ہے۔ خروج 23:20 میں درج فرشتہ اور یشوعا ایک ہی ہے جسکی ہم نے بات کو سننا ہے اور عمل کرنا ہے۔ میں ان تمام باتوں کی زیادہ تفصیل میں نہیں جاؤنگی مگر آپ یوحنا کا 14 باب پڑھ کر ان باتوں کو خداوند کی روح کی مدد سے سمجھ سکتے ہیں۔
خداوند نے بنی اسرائیل سے وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ خداوند کے فرشتے کو جو کہ انکے آگے آگے چلتا تھا ، بات مانیں گے تو خداوند بنی اسرائیل کو برکت دیں گے اور انکے دشمنوں کو انکے آگے سے دور کر دیں گے۔ خداوند نے کہا (خروج 23:29 سے 30)؛
میں انکو ایک ہی سال میں تیرے آگے سے دور نہیں کرونگا تا نہ ہو کہ زمین ویران ہوجائے اور جنگلی درندے زیادہ ہو کر تجھے ستانے لگیں۔ بلکہ میں تھوڑا تھوڑا کر کے انکو تیرے سامنے سے دور کرتا رہونگا جب تک تو شمار میں بڑھ کر ملک کا وارث نہ ہوجائے۔
آج بھی اسرائیلی قوم تعداد میں کم ہے۔ اسرائیل خداوند کے اس عہد کو اچھی طرح سے سمجھتے ہیں اور اسی انتظار میں ہیں کہ کب وہ شمار میں اتنے بڑھیں کہ خداوند انھیں ملک کا وارث بنائے ۔ کلام میں درج تمام نبوتیں پوری نہیں ہوئی ہیں اسلئے ہم توریت کو یہ کہہ کر کہ "یسوع نے اسے پورا کر دیا۔۔۔” نظر انداز نہیں کر سکتے۔
میں اپنے اس مطالعے کو یہیں ختم کرتی ہوں اور خداوند سے دعا کرتی ہوں کہ وہ دن جلد آئے جب خداوند کی امت کو اسکی میراث ملے گی اور انکے تمام دشمن انکے آگے سے ہمیشہ کے لئے دور کر دئے جائیں گے، یشوعا کے نام میں۔ آمین