خروج 22 باب (پہلا حصہ)

آپ کلام میں سے خروج 22 کا باب مکمل پڑھیں۔

میں نے پچھلے  حصے میں بیان کیا تھا کہ ویسے ہی جیسے کہ   ہماری آج کی ماڈرن عدالتیں ہیں، بنی اسرائیل کے لئےبھی  خداوند نے احکامات دیئے تھے  تاکہ عدالت جرم کی سزا دے اور انصاف سے فیصلہ کرے۔ ہم نے خروج کے 18 باب میں پڑھا تھا کہ کیسے موسیٰ نبی کے سسر نے خداوند کے حکموں کے مطابق انصاف دینے کے لئے ایک منظم طریقہ کار بیان کیا تھا۔  استثنا 16:18 میں خداوند نے کہا؛

تو اپنے قبیلوں کی سب بستیوں میں جنکوخداوند تیرا خدا تجھ کو دے قاضی اور حاکم مقرر کرنا جو صداقت سے لوگوں کی عدالت کریں۔

میں  ان تمام حکموں کی  تشریح نہیں کرونگی۔ آپ ان احکامات کو کلام میں سے پڑھیں۔  میں نے پچھلے حصے میں یہ کہا تھا کہ جیسے ہر ملک کے اپنے قوانین ہوتے ہیں خداوند نے اپنی قوم کے لئے بھی قوانین دئے تاکہ اسکے مطابق عدالتیں حق سے فیصلہ کریں۔ آپ نے نئے عہد نامہ میں صدر عدالت کا پڑھا ہوگا۔ صدر عدالت میں  71 جج تھے۔ گنتی 11:16 میں لکھا ہے ؛

خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ تو بنی اسرائیل کے بزرگوں میں سے ستر مرد جنکو تو جانتا ہےکہ قوم کے بزرگ اور انکے سردار ہیں میرے حضور جمع کر اور انکو خیمہ اجتماع کے پاس لے آتاکہ وہ تیرے ساتھ وہاں کھڑے ہوں۔

70 مرد موسیٰ نبی نے چنے مگر 71 وہ خود تھے۔ یہودی ربیوں کی تشریح کے مطابق چونکہ توریت میں اتنے قاضی چننے کا کہا گیا ہے اسلئے اسکی گنتی بدلی نہیں جا سکتی۔ ان قاضیوں کے لئے توریت کا علم بہت لازمی تھا اور جیسااستثنا 1:13 میں درج ہے؛

سو تم اپنے اپنے قبیلہ سے ایسے آدمیوں کو چنو جو دانشور اور عقلمند اور مشہور ہوں اور میں انکو تم پر سردار بنا دونگا۔

اور اگر خروج 18:21 میں دیکھا جائے تو وہاں موسیٰ نبی کے سسر نے  ایسے کہا تھا؛

اور تو ان لوگوں میں سے ایسے لائق شخص چن لے جو خدا ترس اور سچے اور رشوت کے دشمن ہوں ۔۔۔۔۔۔

ان قاضیوں کو توریت کے علم کے علاوہ اور باتوں کا علم ہونا بھی لازم تھا۔ ہمیں قضاۃ کی کتاب میں ایک عورت دبورہ کا ذکر بھی ملتا ہے جو کہ قاضی تھی۔ جو کہ اس بات کا ثبوت ہے کہ  صرف مرد ہی قاضی نہیں تھے بلکہ عورتیں بھی قاضی رہی ہیں۔ قاضی چھوٹی عمر کا نہیں چنا جاتا سکتا تھا۔ اسکی عمر کم سے کم 40 ہونی لازمی تھی  اگر وہ دانشمند ہومگر زیادہ تر یہی کوشش کی جاتی تھی کہ وہ کم  سے کم 50 سال کا ہو۔ ویسے ہی جیسے کہ ہمارے آج کے زمانے کے وکیل اور جج وکالت کی ڈگری حاصل کرنے کے لئے لا سکول جاتے ہیں۔ اسی طرح سے ان قاضیوں کے لئے توریت کا علم خاص اہمیت رکھتا تھا۔

جب تک ہیکل قائم تھی صدر عدالت، ہیکل کے احاطے میں ہی تھی ۔ اب اسرائیل  ایک بار پھر سے ان  باتوں کو قائم کرنے میں کوشاں ہیں۔ امید ہے کہ آپ نے خروج کا 21 اور 22 باب پورا کلام میں سے پڑھا ہے۔ آپ نے ہر صورت حال  میں نوٹ کیا ہوگا کہ وہ "اگر” کے لفظ سے شروع ہورہی ہے۔ اندازہ ہوگیا ہو گا کہ "اگر” کچھ ایسا ہوا ہے تو اس صورت حال میں "یہ” کیا جائے۔  میرے خیال سے زیادہ تر احکامات سادہ ہیں کہ مجھے انکی تشریح کرنے کی ضرورت نہیں مگر جب میں خروج کے 22 باب کو پڑھ رہی  تھی تو اسکی 18 آیت کو پڑھ کر میرے ذہن میں سوال اٹھا؛

تو جادوگرنی کو جینے نہ دینا۔

مجھے خیال آیا کہ جادو ٹونا تو مرد بھی   کرتے ہیں اور جادوگر کہلاتے ہیں تو کیا وجہ ہے کہ یہاں خاص "جادوگرنی” کا ذکر ہے؟ کیا وہ مرد جو اس طرح کا کام کرتے ہیں خداوند سے بچ سکتے ہیں؟ میرے ذہن میں ساتھ ہی میں استثنا 18:9 سے 12 آیات کا حوالہ آیا؛

جب تو اس ملک میں جو خداوند تیرا خدا تجھ کو دیتا ہے پہنچ جائے تو وہاں کی قوموں کی طرح مکروہ کام نہ سیکھنا۔ تجھ میں ہرگز کوئی ایسا نہ ہو جو اپنے بیٹے یا بیٹی کو آگ میں چلوائے یا فالگیر یا شگون نکالنے والا یا افسون گر یا جادوگر۔ یا منتری یا جنات کا آشنا یا رمال یا ساحِر ہو۔ کیونکہ وہ سب جو ایسے کام کرتے ہیں خداوند کے نزدیک مکروہ ہیں اور ان ہی مکروہات کے سبب سے خداوند تیرا خدا انکو تیرے سامنے سے نکالنے پر ہے۔

ہمیں 1 سموئیل 28 باب میں ایک عورت کا ذکر ملتا ہے جس نے ساؤل بادشاہ کی بات سنی اور دوسری ایزبل کا ذکر ہے (2 سلاطین 9:22)۔ نبیوں کی کتابوں میں بھی عورتوں کا ذکر ملتا ہے جو اس طرح کے کام کرتی ہیں۔ یہودی دانشوروں کے مطابق  خروج 22:18   سے مراد یہ نہیں ہے کہ یہ آیت صرف جادوگرنیوں کے ساتھ ایسا سلوک  کرنے کو کہہ رہی ہے ۔ اس میں جادوگر بھی شامل ہیں مگر چونکہ  زیادہ تعداد عورتوں کی ہے جو کہ یہ مکروہ کام کرتی ہیں اسلئے ایسے کہا گیا ہے۔ صرف ان ہی  کو موت کی سزا دی جاتی تھی جو کہ یہ کام کرنا نہیں چھوڑنا چاہتے تھے۔ جو اس کام سے باز آ جاتے تھے انکو جینے دیا جاتا تھا اور یہ ثبوت ایک طرح سے ہمیں 1 سموئیل 28 میں ملتا ہے کہ اس عورت نے یہ کام کرنا چھوڑ دیا تھا مگر اس نے ساؤل بادشاہ کے کہنے پر پھر  سےیہ حرکت کی۔

میں اس مطالعہ کو ابھی یہیں ختم کرتی ہوں۔ میری خداوند سے دعا ہے کہ ہم وہ  کام نہ کریں جو اسکی نظر میں مکروہ ہیں۔ یشوعا کے نام میں۔ آمین