خروج 20 باب (پہلا حصہ)

آپ کلام میں سے خروج کا 20 باب مکمل پڑھیں۔

خروج کے 20 باب میں جو احکامات درج ہیں انکو ایک عام مسیحی دس احکام سے جانتا ہے۔ میں آپ کو پہلے ہی خبردار کر دوں کہ ہم اس باب  کو تھوڑا سا گہرائی میں پڑھنے کی کوشش کریں گے  کیونکہ ہم ایک ایک حکم کے بارے میں تھوڑا سا اور سیکھیں گے کہ کیسے ہم اپنی زندگی میں ان حکموں پر عمل کر سکتے ہیں اور کیسے اپنی ناعقلی میں آسانی سے توڑ دیتے ہیں۔

عبرانی زبان میں دس احکامات کو  "عسیریت ہا-دیواریم،  עשרת הדברים Aseret Hadevarim” یا  پھر "عسیریت ہا- دیبیروت، עשרת הדברות Aseret Hadiberot ” پکارا جاتا ہے۔  اسکے معنی ہیں "دس الفاظ "یا  پھر "دس اشیا”۔  بعض یہودی دانشوروں کی رائے میں اس سے مراد  "دس حروف” ہے۔ میں نے پیدائش کے مطالعے میں شاید کہیں پر بھی ذکر نہیں کیا ہوگا کہ  پیدایش کی کتاب جس کو عبرانی زبان میں "بیریشیت בְּרֵאשִׁית Bereshit, ” کہا جاتا ہے عبرانی حروف کے دوسرے حرف "بیت ،  בְּ Beit, ” سے شروع ہوتا ہے۔ عبرانی حروف کے بارے میں اگر آپ کو تھوڑا علم ہو تو شاید آپ جانتے ہونگے کہ ہمارے پرانے عہد نامے  میں عبرانی حروف اکثر ایک بہت اہم پیغام دیتے ہیں جیسا کہ آپ میرے کچھ مطالعوں میں پڑھ چکے ہونگے۔ پیدایش کے پہلے باب کے مطالعے میں میں نے کچھ ان باتوں کو بھی بیان کیا تھا جو شاید آپ میں سے بہت سے لوگ سمجھ نہ پائے ہوں۔  عبرانی زبان میں "بیت ، בְּ” سے مراد گھر ہے۔  ہر گھر کے اپنے اپنے اصول ہوتے ہیں۔ خداوند نے ہمیں دنیا کی پیدایش میں  گھر نما تصور دکھایا ہے۔ ان احکامات کو خداوند کے گھر کے اصول سمجھیں۔ میں نے پہلے بھی کئی بار ذکر کیا ہے کہ توریت سے مراد "تعلیم یا ہدایات ” ہیں مگر اسکا ترجمہ شریعت ہر گز نہیں ہے۔

کہنے کو تو دس احکامات ہیں مگر توریت میں درج تمام کے تمام 613 احکامات کسی نہ کسی طرح ان دس احکامات  کے زمرے میں آتے ہیں۔ میں آپ کو یہ بات اس طرح سے سمجھا سکتی ہوں کہ جب آپ پڑھنا لکھنا سیکھنے کے لئے  سکول جاتے ہیں تو آپ اردو، انگریزی اور حساب کے مضامین  سیکھتے ہیں۔ پھر تھوڑے سے بڑے ہوتے ہیں تو انگریزی  یا اردو میں ساتھ ساتھ سائنس اور معاشرتی علوم سیکھنا  بھی شروع کر دیتے ہیں۔ آپ کا ہر مضمون آگے کئی اور فرقوں میں بٹتا جاتا ہے ۔ مثال کے طور پر کہنے کو تو آپ سائنس پڑھ رہے ہوتے ہیں مگر جیسے جیسے بڑی جماعت میں جاتے ہیں وہ آگے فزکس، کیمسٹری اور بیالوجی میں بٹ جاتی ہے۔ اور پھر آگے یہی تین مضامین اور شاخوں میں تقسیم ہوجاتے ہیں۔ دس احکامات بھی کچھ ایسے ہی تصور کئے جا سکتے ہیں۔ شاید آپ کو  متی 22 میں وہ عالم شرع یاد ہو جس نے یشوعا سے پوچھا تھا کہ توریت مین کونسا حکم بڑا ہے؟ اور یشوعا نے جواب میں اس سے ایسے کہا تھا (متی 22:37 سے 40):

اس نے اس سے کہا کہ خداوند اپنے خدا سے اپنے سارے دل اور اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبت رکھ۔ بڑا اور پہلا حکم یہی ہے۔ اور دوسرا اسکی مانند یہ ہےکہ اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت رکھ۔ انہی دو حکموں پر تمام توریت اور انبیا کے صحیفوں کا مدار ہے۔

آپ اگر مرقس 12 باب میں انھی حوالوں کو دیکھیں گے تو جان جائیں گے کہ انھوں نے یشوعا سے یہ سوال اسلئے پوچھا تھا کہ وہ لوگ  جان سکیں کہ یشوعا کو کتنا زیادہ توریت کے بارے میں علم ہے کیونکہ اس فقیہ نے آگے سے یشوعا کو یہ جواب دیا  "ائے استادبہت خوب! تو نے سچ کہا کہ وہ ایک ہی ہے اور اسکے سوا اور کوئی نہیں۔ اور اس سے سارے دل اور ساری عقل اور ساری طاقت سے محبت رکھنا اور اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت رکھنا سب سوختنی قربانیوں اور ذبیحوں سے بڑھ کر ہے۔”

اگر یہ سوال یشوعا  (جسے میسیانک یہودی "توریت کی  علامت” کہتے ہیں) کی بجائے کسی عام مسیحی سے کیا گیا ہوتا تو جواب شاید دس احکامات میں سے ہوتا مگر نہیں یشوعا کا جواب ان دس احکامات میں سے نہیں تھا کیونکہ  خروج  20 کے مطابق پہلا حکم  یہ بنتا ہے ” خداوند تیرا خدا جو تجھے ملک مصر سے اور غلامی کے گھر سے نکال لایا میں ہوں"۔  یشوعا کا جواب استثنا 6:5 اور احبار 19:18 سے تھا۔ سو آخر کیا وجہ ہوسکتی ہے کہ یشوعا نے ایسا کہا تھا۔ ہم جب ان دس احکامات کو پڑھتے ہیں تو اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ پہلے چار احکامات خدا کی طرف  اشارہ کرتے ہیں اور باقی چھ انسان کی طرف۔ مگر اگر دیکھا جائے تو یہ تمام احکامات دینے والے تو خداوند یہوواہ تھے نہ کہ موسیٰ نبی۔ اسلئے یشوعا کا یہ کہنا کہ بڑا اور پہلا حکم یہی ہے بالکل صحیح تھا ۔

ایک اور جو کہ بہت اہم بات جو میں اپنے اس مطالعے میں بیان کرنا چاہونگی وہ یہ سوال ہے کہ  "نیا عہد(نامہ)” کیا  ہے؟ اسکے لئے آپ میرے ساتھ یرمیاہ 31:31سے 34 کی آیات دیکھیں؛

دیکھ وہ دن آتے ہیں خداوند فرماتا ہے جب میں اسرائیل کے گھرانے اور یہوداہ کے گھرانے کے ساتھ نیا عہد باندھونگا۔ اس عہد کے مطابق نہیں جو میں نے انکے باپ دادا سے کیا جب میں نے انکی دستگیری کی تاکہ انکو ملک مصر سے نکال لاؤں اور انہوں نے میرے اس عہد کو توڑا اگرچہ میں انکا مالک تھا خداوند فرماتا ہے۔ بلکہ یہ وہ عہد ہے جو میں ان دنوں کے بعد اسرائیل کے گھرانے سے باندھونگا۔ خداوند فرماتا ہے میں اپنی شریعت انکے باطن میں رکھونگا اور انکے دل پر اسے لکھونگا اور میں انکا خدا ہونگا اور وہ میرے لوگ ہونگے۔ اور پھر اپنے اپنے پڑوسی اور اپنے اپنے بھائی کو یہ کہکر تعلیم نہیں دینگے کہ خداوند کو پہچانو کیونکہ چھوٹے سے بڑے تک وہ سب مجھے جانینگے خداوند فرماتا ہے اسلئے کہ میں انکی بدکرداری بخش دونگا اور انکے گناہ یاد نہ کرونگا۔

خداوند نے اسرائیل کے گھرانے اور یہوداہ کے گھرانے کے ساتھ نیا عہد باندھنے کا کہا۔ اس عہد کے مطابق نہیں جو خداوند نے انکے باپ دادا سے کیا تھا۔ جسے ہم پرانا عہد نامہ کہتے ہیں  یعنی شریعت (توریت) وہ پتھر کی لوحوں پر لکھی ہوئی تھی مگر اس نئے عہد نامے کے لئے خداوند نے کہا کہ وہ "اسرائیل کے گھرانے”  سے باندھے گا، خداوند اپنی شریعت (توریت) کو انکے باطن میں رکھے گا اور انکے دلوں پر لکھے گا۔

یہوداہ کا گھرانہ وہ ہے جن کو آج ہم "یہودی” پکارتے ہیں۔ یہودی لوگ ابھی بھی شریعت  پر یعنی توریت پر عمل کرتے ہیں۔ توریت کو رد کرنے والے اسرائیل کا گھرانہ تھا۔ خداوند نے اسرائیل کے گھرانے کے ساتھ  "نیا عہد” باندھنے کا کہا۔ اسرائیل کا گھرانہ تمام ملکوں میں اس طرح سے بکھر گیا کہ یشوعا کو آنا پڑا کہ اپنی کھوئی ہوئی بھیڑ کو ڈھونڈیں۔

 نیا عہد نامہ عبرانی زبان میں "بریت خداشاہ، בְּרִית חֲדָשָׁה  Brit Chadashah, ” ہے۔  بریت کے معنی ہیں "عہد” اور "خداشاہ” کے معنی ہیں "نیا”۔ آپ نے کلام میں نئے چاند کا پڑھا ہوگا۔ عبرانی میں "روش خودیش، ראש חודש Rosh Chodesh”  نئے مہینے کوکہتے ہیں۔ ویسے تو "خودیش” کا ترجمہ "مہینہ” کیا جاتا ہے مگر دراصل یہ "چاند” کے لئے لفظ ہے۔ مہینہ اسلئے کہتے ہیں کیونکہ عبرانی مہینے نئے چاند  سے شروع ہوتے ہیں۔ کبھی آپ نے چاند کے بارے میں غور کیا ہے کہ بڑھتا ہے پھر گھٹتے گھٹتے غائب ہوجاتا ہے اور پھر جب دوبارہ نظر آتا ہے تو اسے نیا چاند کہتے ہیں حالانکہ وہ وہی پرانا چاند ہوتا ہے۔ بریت خداشاہ میں خداشاہ کا لفظ خودیش سے نکلا ہے۔ اسلئے اگر آپ کسی میسیانک یہودی کو یہ کہتے سنیں کہ نیا عہد نامہ  وہی پرانا عہد ہے  تو اسکا مطلب یہی نکلتا ہے کہ جیسے  پرانے چاند کو ہی عبرانی مہینہ کے شروع میں نیا چاند بولا جاتا ہے اسی طرح سے وہی پرانا عہد اب نیا عہد بولا جا رہا ہے۔ نہ کبھی چاند بدلا اور نہ ہی کبھی شریعت بدلے گی۔ شریعت یعنی توریت وہی ہے مگر  پہلے پتھر پر تھی اور  اب ہمارے  دل میں  اور باطن میں ہوگی۔

ہم  اپنے خروج کے 20 باب کے مطالعے کو اگلی دفعہ جاری رکھیں گے۔ خداوند آپ کو اپنے نئے عہد کی سمجھ دیں جیسا کہ انھوں نے یرمیاہ 31 میں کہا ہے ۔  یشوعا کے نام میں۔ آمین