خروج 13 باب – پہلا حصہ
آپ کلام میں سے خروج کا 13 باب خود پڑھیں۔
خروج 13:1 سے 2 میں خداوند نے فرمایا؛
اور خداوند نے موسیٰ کو فرمایا کہ ۔ سب پہلوٹھوں کو یعنی جو بنی اسرائیل میں خواہ انسان ہو خواہ حیوان پہلوٹھی کے بچے ہوں انکو میرے لئے مقدس ٹھہرا کیونکہ وہ میرے ہیں۔
خداوند نے بنی اسرائیل کے پہلوٹھوں کو اپنے لئے مقدس ٹھہرایا کہ وہ اسکے ہیں۔ یہ پہلوٹھے خداوند کے کاہن چنے گئے تھے۔ ہم آگے پڑھیں گے کہ بعد میں تمام پہلوٹھوں کی جگہ صرف اور صرف لاوی خداوند کے لئے مقدس ٹھہرائے گئے۔ مگر ملکِ مصر سے نکلنے کے بعد شروع میں ایسا ہی تھا کہ خداوند نے صرف پہلوٹھوں کو اپنے لئے چنا۔ میں نے کہیں پڑھا تھا کہ پرانے عہد نامے کا خدا انصاف پسند نہیں تھا کیونکہ اس نے صرف اور صرف پہلوٹھے بیٹوں کو چنا تھا اور پہلوٹھی لڑکیوں کو نہیں۔ کسی کی سن کر یا پھر اپنے فہم پر تکیہ کر کے، خداوند کی توہین کرنے سے پہلے خداوند کے کلام کو سمجھ لیں پھر اسکے بعد آپ کو جو سمجھنا ہے وہ آپ کے اپنے اوپر ہے۔
عبرانی میں پہلوٹھے بیٹے کو ” بیخور، בְּכוֹר، Bekhor” کہا جاتا ہے۔ ویسے ہی جیسے کہ ہماری اردو زبان میں پہلوٹھا "بیٹے” کا ظاہر کرتا ہے مگر پہلوٹھی "بیٹی ” کے لیے استعمال ہوتا ہے اسی طرح سے عبرانی میں "بیخور” سے مراد پہلوٹھا بیٹا ہے۔ یہ عبرانی لفظ صرف پہلوٹھے کو نہیں بیان کرتا بلکہ "پہلے پھل ” کو بیان کرتا ہے لفظی معنوں میں "وہ جو کہ رحم کو کھولتا ہے”۔ خداوند نے بنی اسرائیل کے تمام قبیلوں کے پہلوٹھوں کو اپنے لئے (کاہن) چن لیا تھا مگر سونے کے بچھڑے کے گناہ کی بنا پر بعد میں لاوی قبیلے کو چنا گیا تھا کیونکہ انھوں نے اپنے آپ کو ناپاک نہیں کیا تھا۔ یہ ہم آگے پڑھیں گے۔ یہ سوچنا کہ خداوند نے پہلوٹھی لڑکیوں کو نہیں چنا اسلئے اس نے انصاف نہیں کیا سراسر اپنے خداوند کی توہین کرنا ہے۔ ہم اس بات کو مانتے اور جانتے ہیں کہ خداوند نے ہی ہمیں سب کچھ عطا کیا ہے کیونکہ کلام ہمیں یہ بتاتا ہے؛
زبور 24:1
زمین اور اسکی معموری خداوند ہی کی ہے۔ جہان اور اسکے باشندے بھی۔
استثنا 10:14؛
دیکھ آسمان اور آسمانوں کا آسمان اور زمین اور جو کچھ زمین میں ہے یہ سب خداوند تیرے خدا ہی کا ہے۔
اور ایوب 41:11 میں خداوند نے کہا؛
کس نے مجھے پہلے کچھ دیا کہ میں اسے ادا کروں؟ جو کچھ سارے آسمان کے نیچے ہے و ہ میرا ہے۔
اگر خداوند ہمیں اپنے دیئے ہوئے میں سے پہلا پھل واپس مانگ رہے ہیں تو ہم خداوندپر کوئی احسان نہیں کر رہے بلکہ انکے دیئے ہوئے میں سے ان کو وہ واپس لوٹا رہے ہیں جو کہ پہلے سے ہی انکا ہے۔ اگر خداوند نہ دینا چاہتے تو ہم زبردستی تو لے نہیں سکتے تھے۔ دانی ایل 4:35 میں درج ہے؛
اور زمین کے تمام باشندے ناچیز گنے جاتے ہیں اور وہ آسمانی لشکر اور اہل زمین کے ساتھ جو کچھ چاہتا ہے کرتا ہے اور کوئی نہیں جو اسکا ہاتھ روک سکے یا اس سے کہے کہ تو کیا کرتا ہے؟
اسکے ساتھ ہی ہمیں یسعیاہ 46:10 میں مطلع کیا گیا ہے؛
جو ابتدا ہی سے انجام کی خبر دیتا ہوں اور ایام قدیم سے وہ باتیں جو اب تک وقوع میں نہیں آئیں بتاتا ہوں اور کہتا ہوں کہ میری مصلحت قائم رہیگی اور میں اپنی مرضی بالکل پوری کرونگا۔
ہر ایک بات میں خداوند کی مصلحت ہے وہ بہتر جانتے ہیں کہ ایسا کیوں کرنا مناسب ہے۔ ہمارا کام اسکے حکموں کے تابع رہنا ہے۔ ویسے ہم اس مطالعہ میں مختصر سا پڑھیں گے کہ کیوں ایسا کیا گیا ہے۔ توریت میں دیے گئے خداوند کے کچھ احکامات، یشوعا میں دیئے ہوئے نئے عہد کو اجاگر کرتا ہے۔ خروج 4:22 میں خداوند نے اسرائیل قوم کو اپنا پہلوٹھا پکارا ہے؛
اور تو فرعون سے کہنا کہ خداوند یوں فرماتا ہے کہ اسرائیل میرا بیٹا بلکہ میرا پہلوٹھا ہے۔
یرمیاہ 2:3 میں خداوند نے فرمایا؛
اسرائیل خداوند کا مقدس اور اسکی افزایش کا پہلا پھل تھا۔ خداوند فرماتا ہے اسے نگلنے والے سب مجرم ٹھہرینگے ان پر آفت آئیگی۔
اس سے پیشتر کہ خداوند بنی اسرائیل کے پہلوٹھوں کو اپنے لئے مقدس ٹھہراتے انھوں نے تمام قوموں میں سے اسرائیل کو اپنا مقدس اور اپنا پہلوٹھا ٹھہرایا۔ ویسے اگر آپ اضحاق اور یعقوب اور یہوداہ کا سوچیں تو وہ پہلوٹھے نہیں تھے۔ اضحاق سے پہلے کہنے کو تو ابرہام کا بیٹا اسمعیل تھا مگر وہ ہاجرہ سے پہلوٹھا تھا۔ سارہ سے پہلوٹھا بیٹا اضحاق تھا جس کو خداوند نے چنا تھا۔ اضحاق کا پہلوٹھا بیٹا کہنے کو عیسو تھا مگر افسوس کہ عیسو کی نظر میں پہلوٹھے کی کوئی قدر و قیمت نہیں تھی۔ میں نے پیدائش کے مطالعے میں ذکر کیا تھا کہ پہلوٹھے کا مطلب صرف میراث ہی نہیں بلکہ خاندان میں اختیار بھی تھا۔ یعقوب کو دولت میں دلچسپی نہیں تھی اسے پہلوٹھے کا حق پانا تھا جو کہ عیسو نے اسے دال کے عوض بیچ ڈالا تھا۔ یعقوب کا پہلوٹھا کہنے کو روبن تھا مگر اس نے اپنے پہلوٹھے کا حق گنوا دیا اور اسکے بعد اسکے بھائیوں شمعون اور لاوی نے بھی یہ حق کھو دیا مگر پہلوٹھے کا حق یہوداہ کو ملا۔ خداوند کس کو اپنا پہلوٹھا چنیں یہ خداوند پر ہے۔ اسرائیل قوم کو خداوند کی افزایش کا پہلا پھل کہا گیا ہے۔
چونکہ خداوند نے بنی اسرائیل کو ملک مصر سے نکالا اسلئے اگر شکرگذاری میں خداوند کے لئے بنی اسرائیل کے پہلوٹھے مقدس ٹھہرائے جا رہے ہیں تو اس سے بڑی برکت کی بات اور کیا ہوسکتی ہے۔ نہ صرف پہلوٹھے بیٹے بلکہ بنی اسرائیل کےحیوان کی پہلوٹھی بھی خداوند کے لئے مقدس ٹھہرائی گئی ہیں۔ خداوند نے ایک بار پھر سے موسیٰ کو یاد دلایا کہ جب وہ وعدے کی سرزمین میں داخل ہوں تو ابیب کے مہینے کی اسی تاریخ کو جب خداوند انھیں ملکِ مصر سے نکال لایا انکو اپنے خداوند کی عبادت کرنا ہے۔
میں ابھی اسکو یہیں ختم کرتی ہوں۔ ہم اپنے اس مطالعے کو اگلی دفعہ جاری رکھیں گے۔ خداوند آپ کو اپنے کلام کو سمجھنے میں مدد دیں، یشوعا کے نام میں۔ آمین