خروج 12 باب – چوتھا حصہ
ہم نے خروج 12 باب کے پچھلے حصوں میں عید فسح اور بے خمیری روٹی کی عید کا مطالعہ کیا تھا۔ میرے یہ مطالعے اتنے گہرائی میں نہیں ہیں۔ سیکھنے کے لئے ابھی بہت کچھ ہے مگر امید ہے کہ آپ کو جو باتیں پہلے نہیں پتہ تھیں ان آرٹیکلز کی وجہ سے آپ بہتر سمجھ پا رہے ہیں کہ کیسے یشوعا نے شریعت کی باتوں کو پورا کیا ہے۔ میں اس آرٹیکل کا مطالعہ خروج 12:29 آیت سے شروع کرونگی۔
خداوند نے جیسا فرمایا تھا بنی اسرائیل نے ویسا ہی کیا۔ عید فسح کی رات کو ملک مصر کے تمام پہلوٹھے یہاں تک کہ چوپایوں کے پہلوٹھے بھی مارے گئے سوائے بنی اسرائیل کے ان گھرانوں کے جن کے گھروں کے دروازوں پر برہ کا خون تھا۔ فرعون سے لے کر ملک مصر کے تمام باشیوں کے گھروں میں ایک بڑا کہرام مچ گیا تھا کیونکہ ہر ایک کے گھر میں موت واقعہ ہوئی تھی۔ فرعون نے رات ہی رات میں موسیٰ اور ہارون کو بلوا کر کہا کہ وہ بنی اسرائیل کو لیکر اسکی قوم کے لوگوں میں سے نکل جائیں اور جیسا کہہ رہے تھے جا کراپنے خداوند کی عبادت کریں۔ پہلوٹھے کی موت کے صدمے نے فرعون کو یہ قدم اٹھانے پر مجبور کیا تھا کیونکہ وہ اس سوچ میں تھے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ سب کے سب مارے جائیں۔ ویسا ہی جیسا کہ خداوند نے کہا بنی اسرائیل نے اپنے گندھے گندھائے آٹے کو بغیر خمیر دئے لگنوں سمیت کپڑوں میں باندھ کر اپنے کندھوں پر دھر لیا۔ جاتے ہوئے انھوں نے خداوند کے کہنے کے مطابق مصریوں سے سونے چاندی کے زیور اور کپڑے بھی مانگ لئے تھے جو کہ مصریوں نے انھیں دے دئیے۔ بہت سوں کے ذہنوں میں یہ خیال آتا ہے کہ بنی اسرائیل نے مصریوں کو اس طرح سے لُوٹا تھا۔ میں نے پہلے بھی کہیں ذکر کیا تھا کہ بنی اسرائیل ، مصریوں کے لئے سخت کام کرتے تھے اور اسکا معاوضہ کیا تھا؟ غربت اور ذلت۔ خداوند نے اپنے لوگوں کو انصاف دلایا تھا۔ ویسے آگے ہم پڑھیں گے کہ بنی اسرائیل کو جب خداوند نے مشکن بنانا کا کہا تھا تو اسکے لئے بنی اسرائیلیوں نے سونا، چاندی اور کپڑے دئیے تھے۔ وہ شاید انھی چیزوں سے بنائے گئے تھے کیونکہ بنی اسرائیل تو خستہ حالت میں ملک مصر میں رہ رہے تھے۔
خروج 12:37 میں ہمیں رعمسیس اور سکات کے نام نظر آتے ہیں۔ خروج 1:11 میں لکھا ہے؛
اسلئے انہوں نے ان پر بیگار لینے والے مقرر کئے جو ان سے سخت کام لے لیکر انکو ستائیں۔ سو انہوں نے فرعون کے لئے ذخیرہ کے شہر پتوم اور رعمسیس بنائے۔
بنی اسرائیلیوں نے پتوم اور رعمسیس بنائے تھے۔ رعمسیس سے سکات بہت زیادہ دور نہیں ہوگا۔ مختلف علما کی رائے اس بارے میں فرق ہے کیونکہ پوری بنی اسرائیل قوم بمعہ عورتوں، بچوں اور بوڑھوں اور چوپایوں سمیت یہ سفر طے کررہے تھے۔ سکات کا ذکر ہمیں پیدائش 33:17 میں بھی نظر آتا ہے۔ کچھ علما کے کہنے کے مطابق یہ جگہ موجود نہیں تھی بلکہ یعقوب کے اس جگہ پر جھونپڑے بنانے کی وجہ سے اسکا نام سکات پڑا تھا جسکے معنی "جھونپڑے” ہے، کیونکہ پیدائش 33:17 میں ایسے لکھا ہے؛
اور یعقوب سفر کرتا ہوا سکات میں آیا اور اپنے لئے ایک گھر بنایا اور اپنے چوپایوں کے لئے جھونپڑے کھڑے کئے۔ اسی سبب سے اس جگہ کا نام سکات پڑ گیا۔
ان علما کی تشریح کے مطابق رعمسیس سے پیدائش 33 میں درج سکات بہت دور تھا، بنی اسرائیل اتنی جلدی ادھر تک نہیں پہنچ پائے ہونگے اسلئے انکے خیال میں خروج 12:37 میں سکات سے مراد جھونپڑے ڈالنا ہوگا۔ میں ساتھ میں یہ بیان بھی کر دوں کہ وہ علما جو کہ بائبل میں درج نبوتوں کا مطالعہ کرتے ہیں وہ ان آیات کو اس طرح سے نہیں دیکھتے جس طرح سے میں یا آپ سمجھتے ہیں۔ میں اس پر ابھی بات نہیں کرونگی مگر اتنا ضرور کہونگی کہ "سکات ” اہمیت کے قابل ہے کیونکہ یہ کلام میں احبار 23 میں درج خیموں کی عید سے جڑا ہے جسکو "سکوت” کہتے ہیں۔
خروج 12:40 سے 41 میں لکھا ہے؛
اور بنی اسرائیل کو مصر میں بودوباش کرتے ہوئے چارسو تیس برس ہوئے تھے۔ اور ان چار سو تیس برسوں کے گذر جانے پر ٹھیک اسی روز خداوند کا سارا لشکر ملک مصر سے نکل گیا۔
وہ لوگ جو کہ کلام میں غلطیاں ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں انکے کہنے کے مطابق خداوند نے پیدائش 15:13 میں کہا کہ ابرہام کی نسل کے لوگ چار سو برس تک غلامی میں ہونگے، لہذا ثابت ہوتا ہے کہ بائبل بدل گئی ہے تبھی اس میں غلطیاں ہیں کیونکہ بنی اسرائیل 430 برس میں غلامی سے نکلے تھے۔ میں نے کچھ مسیحی پادریوں کو خروج کی تشریح کو ایسے بیان کرتے بھی سنا ہے کہ چونکہ موسیٰ نے مصری کا قتل کیا اور اپنی بلاہٹ کے چالیس برس ضائع کر دئے اسلئے بنی اسرائیل کو ملک مصر سے نکالنے کے لئے اور 30 برس لگ گئے۔ کلام سے بہتر کلام کی تشریح کوئی نہیں کر سکتا۔ پیدائش 15:13 سے 16 میں ایسے لکھا ہے؛
اور اس نے ابرام سے کہا یقین جان کہ تیری نسل کے لوگ ایسے ملک میں جو انکا نہیں پردیسی ہونگے اور وہاں کے لوگوں کی غلامی کرینگے اور بعد میں وہ بڑی دولت لیکر وہاں سے نکل آئینگے۔ اور تو صحیح سلامت اپنے باپ دادا سے جا ملیگا اور نہایت پیری میں دفن ہوگا۔ اور وہ چوتھی پشت میں یہاں لوٹ آئینگے کیونکہ اموریوں کے گناہ اب تک پورے نہیں ہوئے۔
خداوند نے اپنے آپ کو ابرہام، اضحاق اور یعقوب کا خداوند بیان کیا ہے۔ ابرہام کی نسل سے اضحاق پیدا ہوا اور اضحاق سے یعقوب۔ یعقوب کے بارے میں ہم پڑھتے ہیں کہ جب یعقوب ملک مصر گیا تو فرعون نے اس سے اسکی عمر پوچھی اسکے جواب میں یعقوب نے کہا (پیدائش 47:9)؛
یعقوب نے فرعون سے کہا کہ میری مسافرت کے برس ایک سو تیس ہیں۔۔۔۔۔
ہم پیدائش 47:28 میں پڑھتے ہیں کہ یعقوب کی کل عمر ایک سو پینتالیس برس کی ہوئی۔ غلامی کے ان سالوں کا گننا یعقوب کے ملک مصر میں داخلے سے شروع ہوگیا تھا۔ ویسے کچھ علما کی نظر میں یہ 400 برس ہی ہیں نہ کہ 430 کیونکہ انکے خیال میں ویسے ہی جیسے کہ کل چھ لاکھ مردوں کا ذکر کیا گیا ہے نہ چند سو اوپر نہ نیچے، یہاں بھی وہی مراد ہے کہ پڑھنے کو تو 430 برس ہیں مگر درحقیقت 400 برس مراد ہے۔ میرا اپنا ذاتی خیال وہی ہے جو میں نے کلام کی آیات سے دکھایا ہے۔
جس رات کو خداوند بنی اسرائیل کو ملکِ مصر سے نکال لایا اسکے لئے حکم ہے کہ "۔۔۔۔خداوند کی یہ وہی رات ہے جسے لازم ہے کہ سب بنی اسرائیل نسل در نسل خوب مانیں۔ (خروج 12:42)”۔ خروج 12:43 سے 51 میں عید فسح کے بارے میں چند اور رسموں کا ذکر کیا گیا ہے کہ وہ اجنبی اور زرخرید غلام جنکا ختنہ نہ ہوا ہو وہ فسح کے گوشت کو نہ کھائیں کیونکہ ویسے اجنبیوں کو اور مزدوروں کو فسح کا گوشت کھانے میں شریک کرنے سے منع کیا گیا ہے۔
ہم خروج 13 باب کا مطالعہ اگلی دفعہ کریں گے۔ میری خداوند سے آپ کے لئے دعا ہے کہ اب جب آپ اسکی یادگاری میں عید فسح منائیں تو دل کی گہرائیوں سے اسکے شکرگذار ہو کر منا سکیں کہ یہوواہ نے آپ کی خاطر اپنا فدیہ دیا، یشوعا کے نام میں۔ آمین