خروج 12 باب – پہلا حصہ

ہم خروج کے 12 باب کا مطالعہ شروع کر رہے ہیں۔ آپ کلام میں سے خروج کا 12 باب مکمل خود پڑھیں۔ اس باب میں خداوند کی عیدوں میں سے ایک بہت ہی خاص عید ، عید فسح کا بیان ہے۔ ہم اس باب کو تفصیل میں دیکھیں گے کیونکہ اسکو سمجھنا، جاننا اور منانا ہم سب کے لئے بہت ضروری ہے۔

میں نے خروج 11 باب کے مطالعے میں ذکر کیا تھا کہ جب موسیٰ نے فرعون کو یہ کہا تھا کہ خداوند انکے پہلوٹھوں کو مار دے گا، تو یہ بات موسیٰ سے خدا نے پہلے کی ہوگی یا پھر اس دوران میں جب فرعون ، موسیٰ کو دھمکی دے رہا تھا۔ ہم اس 12 باب میں پڑھیں گے کہ کیوں ایسا سوچا جاتا ہے۔

خروج 12:1سے 2 میں لکھا ہے؛

پھر خداوند نے ملکِ مصر میں موسیٰ اور ہارون سے کہا کہ۔ یہ مہینہ تمہارے لئے مہینوں کا شروع اور سال کا پہلا مہینہ ہو۔

ہمیں خروج 13:4 میں نظر آئے گا کہ "یہ مہینہ” ابیب کا مہینہ تھا۔ ہم رومن کیلنڈر کا استعمال کرتے ہیں اسلئے بہت سوں کو عبرانی کیلنڈر کے مہینوں کے نہ تو ناموں کا علم ہے اور نہ ہی انھیں ان کو جاننے کا شوق ہے۔ خداوند کے کلام کو سیکھنے اور سمجھنے کے لئے عبرانی کیلنڈر کو جاننا لازم ہے۔ ہمیں خروج کے اس حوالے میں تو اس مہینے کا نام "ابیب” ملتا ہے مگر نحمیاہ 2:1 میں اسے نیسان پکارا گیا ہے جو کہ اس مہینے کا بابلی نام ہے۔ یہ مہینہ ہمارے رومن کیلنڈر کے مطابق مارچ /اپریل میں پڑتا ہے۔ یہودی اور میسیانک یہودی تشری 1 کو یوم تیروعہ مناتے ہیں ۔ آپ بہت سوں کو یہی کہتے سنیں گے کہ یہ نیا سال کا شروع ہے کیونکہ انکے نزدیک خدا نے اس مہینے کو اسی لئے مہینوں کا شروع اور سال کا پہلا مہینہ ٹھہرایا تھا کیونکہ خروج 12:2 میں درج حکم کے جاری ہونے سے پہلے تک تشری 1 سال کا پہلا مہینہ تھا اور مہینوں کا شروع تصور کیا جاتا ہے۔ ہمارا رومن کیلنڈر سورج کی گردش پر ہےیعنی شمسی کیلنڈر ہے۔ مسلمان لوگ چاند کی گردش پر اپنے مذہبی مہینوں کو گنتے ہیں مگر عبرانی یعنی یہودی/میسیانک یہودی کلام کے حکم کے مطابق سورج اور چاند دونوں کی گردش کے مطابق دنوں، ہفتوں اور مہینوں کو گنتے ہیں۔ اس طرح کرنے سے کلام میں درج بہار کی عیدیں ہمیشہ بہا ر کے موسم میں پڑتی ہیں اور جاڑے کی عیدیں ہمیشہ جاڑے کے موسم میں پڑتی ہیں۔ عید فسح اور عید فطیر بہار کی عیدیں ہیں۔ ہمیں اسی باب میں عید فسح کے ساتھ ساتھ عید فطیر کا ذکر بھی ملتا ہے یہ بھی ایک بہت اہم عید ہے ۔ عید فسح کو عبرانی میں "پساخ، פֶּסַח Pesach,” کہتے ہیں۔

خداوند خدا نے اسرائیلیوں کو اس مہینے "ابیب/نیسان” کی دسویں تاریخ کو اپنے آبائی خاندان کے مطابق ایک برہ لینے کو کہا۔ یہ برہ بے عیب اور یکسالہ نر ہونا چاہیے تھا۔ سال بڑا برہ ، چھوٹا ہرگز نہیں ہوتا بلکہ پوری طرح سے پل بڑھ چکا ہوتا ہے اور بالغ گنا جاتا ہے۔ یہ برہ ، بھیڑ یا بکریوں میں سے چنا جاتا تھا۔ اگر برہ بے عیب نہیں تھا اور یکسالہ نہیں تھا تو وہ خداوند کے حکم کے معیار کے مطابق پورا نہیں اترتا تھا اور اسکی قربانی چڑھانا بے فائدہ تھا کیونکہ خداوند نے اسے قبو ل نہیں کرنا تھا۔

نئے عہد نامے میں ہمیں ذکر ملتا ہے کہ "یشوعا ہمارا فسح کا برہ ہے” ۔ مسیحی چرچوں میں اس بات کی تعلیم ملتی ہے کہ فسح کا برہ ہمیں گناہ کی موت سے بچاتا ہے کیونکہ مسیح ہماری خطاؤں کی خاطر مصلوب ہوا۔ میں یہاں پر واضح کرتی چلوں کہ کلام ہمیں بتاتا ہے کہ فسح کا برہ ہمیں گناہ کی موت سے نہیں بچاتا بلکہ پہلوٹھے کو موت سے بچانے کے لئے تھا ورنہ ملک مصر کے ان لوگوں کی طرح جنہوں نے فسح کی قربانی چڑھانے کے حکم پر عمل نہیں کیا تھا، بنی اسرائیل کے پہلوٹھے بھی مارے جاتے۔ ایک اور بات جو سمجھنا ضروری ہے وہ یہ کہ خروج 11:5 میں تمام مصریوں کے پہلوٹھوں کا نہیں کہا گیا بلکہ "ملک مصر” میں تمام پہلوٹھوں کا کہا گیا ہے خواہ انسان، خواہ انکے چوپائے۔ جب ابرہام اور اضحاق موریاہ کے پہاڑوں پر گئے تھے کہ قربانی چڑھائیں تو اضحاق نے اپنے باپ سے سوال کیا تھا کہ قربانی کا برہ کہاں ہے؟ تو ابرہام نے اسے ایسے جواب دیا تھا (پیدائش 22:8)؛

ابرہام نے کہا ائے میرے بیٹے خدا آپ ہی اپنے واسطے سوختنی قربانی کے لئے برہ مہیا کرلیگا۔۔۔۔۔۔

خدا نے ابرہام سے اضحاق کی یعنی اسکے اکلوتے بیٹے کی قربانی مانگی تھی مگر بعد میں خدا نے اضحاق کی قربانی کی جگہ خود مینڈھا مہیا کیا تھا۔ ابرہام کے لئے بھی سخت آزمائش تھی مگر اسکے ان لفظوں میں ایک پیشن گوئی تھی کہ خدا آپ ہی اپنے واسطے سوختنی قربانی کے لئے برہ مہیا کریگا۔ بنی اسرائیل مصر میں 400 سال سے غلامی میں تھے۔ غلامی سے نکلنے کے لئے انھیں خدا کی طرف سے آئی اس آزمائش پر پورا اترنا تھا۔ نیسان/ابیب کے مہینے کی 10 تاریخ کو ان سب نے اپنے اپنے آبائی گھرانے کے لئے ایک یکسالہ ، نر برہ چنا۔

میں نے اپنے "عید فسح” کے آرٹیکل میں بیان کیا تھا کہ یوحنا نبی نے یشوعا کو ایک دفعہ نہیں بلکہ دو دفعہ "خدا کا برہ” پکارا تھا۔ آپ اسکے لئے یوحنا 1:29 سے 36 آیات کلام میں دیکھیں۔ یشوعا جو کہ ہمارا فسح کا برہ ہے جس نے شریعت کی کچھ باتوں کو پہلی آمد پر پورا کیا۔ جن باتوں کو اس نے پورا کیا اس میں سے ابھی ہم صرف عید فسح کے بارے میں تفصیل اس باب کے ساتھ ساتھ دیکھیں گے۔ 1 پطرس 1:18 سے 19 میں یشوعا کے لئے پطرس نے کہا؛

کیونکہ تم جانتے ہو کہ تمہارا نکما چال چلن جو باپ دادا سے چلا آتا تھا اس سے تمہاری خلاصی فانی چیزوں یعنی سونے چاندی کے ذریعہ سے نہیں ہوئی۔ بلکہ ایک بے عیب اور بے داغ برے یعنی مسیح کے بیش قیمت خون سے۔

پطرس نے یشوعا کو بے عیب اور بے داغ برہ کہا۔ ہمیں یشوعا کے عید فسح سے چھ روز پہلے بیت عنیاہ میں آنے کا ذکر ملتا ہے (یوحنا 12:1)۔ یشوعا نے وہاں سے یروشلیم تک کا سفر کیا۔ بیت عنیاہ سے یروشلیم بہت دور نہیں تھا ۔ ہمیں یوحنا 12 باب میں چند خاص باتیں نظر آتی ہیں۔ مریم نے یشوعا کو عطر سے مسحا کیا اور اس پر یشوعا نے کہا تھا کہ مریم نے ایسا اسکے دفن کی تیاری کے واسطے کیا (متی 26:12)۔ ہمیں یوحنا 12 باب میں اس بات کا بھی ثبوت ملتا ہے کہ یہودیوں کو جب معلوم پڑا کہ یشوعا یروشلیم میں ہے تو وہ جو کہ فسح کی عید منانے کے لئے آئے تھے انھوں نے کھجوروں کی ڈالیاں لیں اور یشوعا کے استقبال کو نکلے۔ اس دن 10نیسان/ابیب تھی ۔ ان تمام نے یشوعا کو چنا۔ متی 21:1 سے 11 میں آپ کو یہی کہانی ملے گی اور پھر اسکے اگلے چند ابواب تک آپ کو یہ پڑھنے کو ملے گا کہ فریسی، صدوقی ، فقیہ اور کاہن یشوعا میں عیب ڈھونڈنے لگے ہوئے تھے۔ یشوعا کی شریعت کے بارے میں تعلیم اگر کہیں پر بھی شریعت کے مطابق نہ ہوتی تو وہ خدا کا بے عیب برہ نہ ٹھہرتا۔ یشوعا شریعت پر پورا پورا اترا تھا اسلئے وہ بے عیب اور بے داغ برہ تھا۔ سردار کاہن اور فریسیوں نے یشوعا کو فسح شروع ہونے سے پہلے قتل کا سوچا تھا (متی 26:1 سے 5)۔ انھوں نے لوگوں کو یشوعا کو ” ابن داؤد کو ہوشعنا ۔ مبارک ہے وہ جو خداوند کے نام سے آتا ہے۔ علام بالا پر ہوشعنا” کے نعرے لگاتا سنا تھا۔ اس دن سے انھوں نے اسکو قتل کرنے کے لئے چن لیا تھا۔

بنی اسرا ئیل کو جب موسیٰ نے برہ چننے کا حکم دیا ہوگا تو یقیناً وہ 10 نیسان/ابیب سے پہلے ہوگا۔ 10 نیسان/ابیب کو بنی اسرائیلیوں نے اپنے اپنے آبائی خاندان کے لئے یکسالہ بے عیب برہ چنا ہوگا۔ انھوں نے ایسا ہی کیا اور پھر بنی اسرائیل نے اپنے اپنے برہ کو ابیب/نیسان کی 14 تاریخ تک رکھ چھوڑا تھا۔ انکے لئے اس آزمائش کی بڑی گھڑی آ پہنچی تھی کہ یا تو وہ خدا پر ایمان رکھ کر برہ کو قربان کرتے اور پھر اسکا گوشت کھاتے یا پھر فرعون اور مصریوں کے ڈر سے برہ کو پاک مان کر چھوڑ ڈالتے۔ بنی اسرائیل کی اس فسح کے برہ کی قربانی میں ہمارے لئے بھی ایک بہت بڑا روحانی سبق ہے۔ یا تو ہم خدا پر ایمان کا کھل کا اظہار کریں اور اسکے حکموں کو بے خوف سے مانیں یا پھر دنیا کے لوگوں کے ڈر سے چپ کرکے بیٹھے رہیں اور اپنا بڑا نقصان کروا لیں اور ساتھ ہی میں اس آزادی کو کھو دیں جو خداوند یہوواہ پاک ہمیں دینا چاہتا ہے۔

ہم خروج کے 12 باب کا باقی مطالعہ اگلی دفعہ کریں گے۔ میری خداوند سے اپنے اور آپ کے لئے خاص دعا ہے کہ جب جب کلام کے مطابق خداوند کے پاک حکموں پر چلنے کی بات ہو تو ہم کسی کے خوف یا دباؤ میں آ کر خداوند کو نہ چھوڑیں بلکہ اسکے پاک اور برحق حکموں پر بے خوفی سے عمل کر سکیں، یشوعا کے نام میں۔ آمین