گنتی 5 باب
آپ کلام مقدس سے گنتی 5 باب مکمل خود پڑھیں میں صرف وہی آیات لکھونگی جس کی ضرورت سمجھونگی۔
ہم نے پہلے پڑھا تھا کہ کیسے خداوند نے مسکن کے گرد بنی اسرائیل کے قبیلوں کے ڈیرے جمانے کا حکم دیا تھا۔ خداوند کا مقدس انکے درمیان تھا، تین قسم کی ناپاکی کو اس لشکرگاہ سے باہر ہونا تھا۔ پہلی کوڑھ کی ناپاکی، دوسری جریان کے مریض کی اور تیسری مردہ کے سبب سے ناپاکی۔ رسمی ناپاکی کے حوالہ سے میں پہلے بھی بتا چکی ہوں کہ کوئی بھی جو ناپاکی میں ہو لازمی نہیں کہ اسکا سبب صرف گناہ ہے، ہاں مگر خداوند کے مقدس میں انکی حضوری میں، ناپاکی کی حالت میں داخل ہونا گناہ تھا۔ آپ کا کیا خیال ہے کہ جب یشوعا ہیکل جاتے تھے تو کیا وہ رسمی پاکیزگی کے عمل سے نہیں گذرتے تھے؟ کیا انکے شاگردوں نے کبھی رسمی پاکیزگی کے حوالہ سے ہدایت نہیں کی؟
گلتیوں 5:19 سے 21 میں لکھا ہے؛
اب جسم کے کام تو ظاہر ہیں یعنی حرام کاری، ناپاکی، شہوت پرستی۔ بت پرستی، جادوگری، عداوتیں، جھگڑا، حسد، غصہ، تفرقے، جدائیاں، بدعتیں۔ بغض، نشہ بازی، ناچ رنگ اور اور انکی مانند۔ انکی بابت تمہیں پہلے سے کہتے دیتا ہوں جیسا کہ پیشتر جتا چکا ہوں کہ ایسے کام کرنے والے خدا کی بادشاہی کے وارث نہ ہونگے۔
یا پھر 2 کرنتھیوں 12:19 سے 21 آیات پر نظر ڈالیں جہاں لکھا ہے؛
تم ابھی یہی سمجھتے ہوگے کہ ہم تمہارے سامنے عذر کر رہے ہیں۔ ہم تو خدا کو حاضر جان کر مسیح میں بولتے ہیں اور ائے پیارو! یہ سب کچھ تمہاری ترقی کے لئے ہے۔ کیونکہ میں ڈرتا ہوں کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ میں آکر جیسا تمہیں چاہتا ہوں ویسا نہ پاؤں اور مجھے بھی جیسا تم نہیں چاہتے ویسا ہی پاؤکہ تم میں جھگڑا، حسد، غصہ، تفرقے، بدگوئیاں، غیبت، شیخی اور فساد ہوں۔ اور پھر میں جب آؤں تو میرا خدا مجھے تمہارے سامنے عاجز کرے اور مجھے بہتوں کے لئے افسوس کرنا پڑے جنہوں نے پیشتر گناہ کئے ہیں اور اس ناپاکی اور حرام کاری اور شہوت پرستی سے جو اُن سے سرزرد ہوئی توبہ نہیں کی۔
میں ایک اور آخری آیت اس حوالے سے آپ کے لئے لکھ رہی ہوں۔ رومیوں 6:19
میں تمہاری انسانی کمزوری کے سبب سے انسانی طور پر کہتا ہوں۔ جس طرح تم اپنے اعضا بدکاری کرنے کے لئے ناپاکی اور بدکاری کی غلامی کے حوالہ کئے تھے اُسی طرح اب اپنے اعضا پاک ہونے کے لئے راست بازی کی غلامی کے حوالہ کر دو۔
آپ اس آیت میں بدکاری کے لفظ کو دیکھیں کہ یونانی یا انگلش میں نیو کنگ جیمز کے ورژن میں دیکھیں کہ اس سے مراد "بغیر شریعت” بنتا ہے۔ ہم نے ان آیات میں لفظ "ناپاکی” کو بارہا پڑھا ہوگا مگر کبھی اس پر غور نہیں کیا۔ اگر یشوعا نے آپ کو گناہ سے رہائی بخشی ہے تو کیا اس سے مراد یہ ہے کہ اب آپ کو رسمی پاکیزگی کی ضرورت نہیں؟
جب بھی کوئی کوڑھ میں مبتلا ہوتا تھا تو اسے لشکرگاہ سے باہر کردیا جاتا تھا جو جریان کا مریض تھا یا مردہ کے سبب سے ناپاک ہوا تھا اسے پھر بھی اسرائیل کے لشکرگاہ تک رہنے کی اجازت تھی مگر وہ مسکن اور لاویوں/کاہنوں کے لشکرگاہ میں نہیں جا سکتے تھے۔ ان احاطوں کی تفصیل میں میں ابھی نہیں جاسکتی۔
گنتی 5:5 سے 8 آیات زیادتی اور بے انصافی کی تلافی سے متعلق قوانین بیان کرتی ہیں۔ اور ان آیات میں عبرانی میں آشام یعنی جرم کی قربانی اور تروماہ یعنی نذرانے کا ذکر آیا ہے۔ آپ احبار کی کتاب کے مطالعے میں ان کے حوالے سے مزید معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ خداوند نے حکم دیا کہ اگر کوئی شخص گناہ کرے تو وہ اس گناہ کا اقرار کرے اور اپنی غلطی کو سدھارنے کی خاطر وہ اُس شخص کو جس کا نقصان اس نے کیا ہے اسکو پورے دام کے علاوہ مزید بیس فیصد ملا کر معاوضہ ادا کرے۔ گنتی 5:9 سے 10 کی عبرانی آیات کا ترجمہ کچھ مشکل ہے۔ آیات درج ذیل ہیں؛
اور جتنی مُقدس چیزیں بنی اسرائیل اُٹھانے کی قربانی کے طور پر کاہن کے پاس لائیں وہ اُسی کی ہوں۔ اور ہر شخص کی مُقدس کی ہوئی چیزیں اُس کی ہوں اور جو چیز کوئی شخص کاہن کو دے وہ بھی اُسی کی ہو۔
آخر مُقدس کی ہوئی چیزیں کس کی ہیں کاہن کی یا کہ پھر اُس شخص کی جو قربانی کے طور پر لایا؟ یہودی دانشور اسکے حوالے سے یہ سمجھاتے ہیں کہ کوئی بھی جتنا کاہن کو ہدیہ یا خیرات صدقہ دیتا ہے وہ اُتنی ہی دولت حاصل کرے گا۔شریعت کی انھی باتوں کو سمجھانے کے لئے یشوعا نے لوقا6:38 میں کہا:
دیا کرو۔ تمہیں بھی دیا جائے گا۔ اچھا پیمانہ داب داب کر اور ہلا ہلا کر اور لبریز کر کے تمہارے پلے میں ڈالیں گے کیونکہ جس پیمانہ سے تم ناپتے ہو اُسی سے تمہارے لئے ناپا جائے گا۔
ہمارے لوگ ہدیہ ڈالتے ہوئے سب سے چھوٹا، پرانا اور گِھِیسا پیٹا نوٹ نکالتے ہیں کہ آخر خدا کے خادم کو اتنا دینے کی کیا ضرورت ہے۔ خداوند بھی ایسے لوگوں کو پھر اُسی پلڑے میں تول کر دیتے ہیں۔
اب بات کرتے ہیں گنتی 5:11 سے 31 آیات پر ۔ اگر کوئی شوہر اپنی بیوی کے حوالے سے شک کرے کہ وہ اس سے کسی اور غیر مرد کے سبب بے وفائی کر رہی ہے اور شوہر کو کوئی ایسا ثبوت نہ مل پائے کہ وہ واقعی ایسا کر رہی ہے یا نہیں۔اگر وہ شخص اپنی بیوی کو اس غیر مرد سے دور رہنے کے لئے کہے اور وہ پھر بھی ایسا نہ کرے اور اسکے شوہر کی غیرت بھڑکنے لگے تو ایسی صورت میں وہ شخص اپنی بیوی کو کاہن کے سامنے لے جاکر کڑوے پانی کے امتحان سے گذار سکتا ہے۔ وہ شخص یوں ہی خالی ہاتھ خداوند کے حضور نہیں جا سکتا بلکہ اسے اس عورت کے چڑھاوے کے لئے خاص درج مقرر کردہ یادگاری کی نذر کی قربانی بھی ساتھ لے کر جانی ہے۔
عبرانی میں شوہر کا بیوی پر شک کرنا اور اسے کڑوے پانی کے امتحان سے گذارنے کے عمل کو "سوتا، Sotah סוטה” کہتے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر کڑوے پانی کے اس قانون کو کیوں دیا گیا؟ شاید آپ نے بھی کبھی کسی مسیحی علما سے اسکے متعلق سنا ہو کہ” شریعت لعنت ہے (خداوند معاف کریں) کیونکہ شریعت کے بہت سے قوانین ایسے تھے جن پر عمل کرنا مشکل تھا۔ مسیح نے شریعت کی لعنت سے آزاد کیا ہے اسلئے اب ہمیں شریعت کے موافق چلنے کی ضرورت نہیں۔” مجھے ایسوں کا بھی علم ہے جو کہتے ہیں کہ "عورت کے لئے کڑوے پانی کا یہ امتحان دینا سراسر غلط تھا کیونکہ خداوند نے مرد کو تو چُھوٹ دی کہ کچھ بھی کرے مگر عورت اگر ایسی ذرا سی بھی غلطی کرے تو اسکے لئے کڑی سزا ہے”۔ مگر کیا واقعی میں خداوند نے مرد اور عورت کے حقوق میں فرق کیا ہے؟ توریت مرد اور عورت دونوں کو ہی زنا نہ کرنے کا حکم دیتی ہے۔ یہ صحیح ہے کہ توریت، مرد کو ایک سے زائد شادی کرنے کی اجازت دیتی ہے مگر کسی شادی شدہ عورت سے زناکاری کی اجازت نہیں دیتی (احبار 20:10)۔ یوحنا 8:3 میں اس عورت کو جو زنا میں عین فعل کے وقت پکڑی گئی تھی تو فقہیہ اور فریسی اسکو یشوعا کے پاس لائے اور انھوں نے یشوعا سے شریعت کے مطابق عورت کو سنگسار کرنے کی نسبت سے پوچھا۔ یشوعا نے ان سے کہا کہ جو تم میں بے گناہ ہو وہی پہلے اسکے پتھر مارے۔ احبار 20:10 کو غور سے پڑھیں کہ سنگسار کرنے کا حکم صرف عورت کے لئے ہی نہیں تھا بلکہ مرد اور عورت جو زنا کرتے ہوئے پکڑے گئے دونوں کے لئے تھا۔ فقیہہ اور فریسی عورت کو تو لائے مگر مرد کو سامنے نہ پیش کیا۔
سوتا،Sotah کے معاملے میں بیوی کو عین فعل میں نہیں پکڑا گیا مگر شوہر کو شک ہے کہ شاید اسکی بیوی نے ایسا کیا ہے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ نہ کیا ہو۔ عموماً اس قسم کےشک سے حسد پیدا ہوتا ہے اور حسد کے سبب سے میاں بیوی میں جھگڑے شروع ہوجاتے ہیں اور شاید شوہر اپنی بیوی پر ہاتھ بھی اُٹھائے۔ اگر یہ حسد اس قدر بڑھ رہا ہے کہ گھر کا سکون برباد ہو رہا ہے تو کڑوے پانی کا یہ امتحان بے گناہ عورت کے لئے برکت اور گنہگار کے لئے لعنت کا سبب بنتا تھا۔ اس امتحان کا مقصد عورت کو گنہگار ثابت کرنا نہیں تھا بلکہ اسکی بےگناہی ثابت کرنا تھی تاکہ گھر میں سکون قائم رہ سکے۔
سوتا، Sotah سے متعلق قوانین اتنے بھی سادہ نہیں تھے۔ ہم انکی تفصیل میں نہیں جائیں گے۔ میں نے خروج کے مطالعے میں بنی اسرائیل کے سونے کے بچھڑے کے گناہ کے حوالے بتایا تھا کہ کیوں بنی اسرائیل کو موسیٰ نبی نے یوں پانی پلایا تھا۔ آپ ایک نظر اس آرٹیکل پر بھی ڈالیں۔ عورت قوم کو ظاہر کرتی ہے۔ اب ذرا مسیحی قوم کا اپنے مالک خداوند کے ساتھ وفاداری کا سوچیں کہ کیسے وہ خداوند سے بے وفائی کررہی ہے؟
جب سے انٹرنیٹ پر سوشل میڈیا کی وجہ سے لوگوں نے آن لائن دوست بنانا شروع کئے ہیں ۔ بہت سے خالی دوستی کی اس حد کو پار کرکے آگے نکل جاتے ہیں۔ شادی شدہ یا غیر شادی شدہ دونوں ہی یہ سوچتے ہیں کہ ہم صرف ٹیکسٹ ہی تو کر رہے ہیں یا تصویریں ہی تو ایک دوسرے کو بھیج رہے ہیں کونسا اصل زنا کاری میں ملوث ہو گئے ہوئے ہیں؟ کبھی سوچا ہے کہ خداوند کا خوف کرنے سے کیا مراد ہے؟ آپ کس کو بیوقوف بنانے کی کر رہے ہیں۔ یہ سوچنا کہ کوئی نہیں جانتا، کوئی نہیں دیکھ رہا۔۔۔۔ یہ سب غلط ہے کیونکہ خداوند جانتے ہیں اور وہ تب بھی دیکھ رہے ہوتے ہیں جب کوئی نہیں دیکھ رہا ہوتا۔ توریت کے بہت سے قوانین آپ پر لاگو نہ ہوں اگر آپ انکو نہ توڑیں۔
خداوند آپ کو اپنا کلام سمجھنے کی حکمت بخشیں۔ خداوند نے چاہا تو اگلی بار جلد ہی ہم گنتی 6 باب کا مطالعہ کریں گے۔